Book Name:Usman-e-Ghani Aur Muhabbat-e-Ilahi
ناراض کرنے والے کام چھوڑنے کی دعوت دی جائے تو بڑی جرأت سے کہتے ہیں : مِیَاں! نمازیں تم پڑھو! ہم تو پہنچے ہوئے ہیں۔
لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ! دعویٰ محبتِ اِلٰہی کا...! کام اللہ پاک کو ناراض کرنے والے اور اس پر ایسی جاہلانہ جرأت...!! نماز اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِری ہے ، نماز اللہ پاک سے گویا ملاقات ہے ، نمازی نماز پڑھتے ہوئے گویا اللہ پاک کی بارگاہ میں اپنی التجائیں پیش کر رہا ہوتا ہے ، کیا کوئی ایسا بھی محبت کرنے والا ہے جو اپنے محبوب سے ملنا پسند نہ کرتا ہو ، جب محبوب سے ملنے کا وقت آئے تو کہے : میں پہنچا ہوا ہوں ، مجھے محبوب سے ملاقات کی حاجت نہیں ہے؟ سچ فرمایا حضرت جنید بغدادی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے کہ “ ہاں! وہ پہنچا ہوا ہے مگر کہاں؟ دوزَخ میں۔ “ ([1]) اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے :
وَ اعْبُدْ رَبَّكَ حَتّٰى یَاْتِیَكَ الْیَقِیْنُ۠(۹۹) (پارہ14 ، سورۃالحجر : 99)
ترجمہ کنز العرفان : اور اپنے رَبّ کی عبادت کرتے رہو حتی کہ تمہیں موت آجائے۔
معلوم ہوا کوئی جہاں مرضی پہنچا ہوا ہو جب تک زِندہ ہے ، عقل سلامت ہے ، اس وقت تک عِبَادت سے خُلاصِی نہیں ہو سکتی۔ باقِی رہا ایسے نادانوں کا محبتِ اِلٰہی کا دعویٰ کرنا تو بعض صُوفیائے کرام رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے “ محبتِ اِلٰہی “ کی تعریف ہی یہ کی ہے : مُوَاطَأَۃُ الْقَلْبِ لِمُرَادَاتِ الرَّبِّ اللہ پاک کی مَرْضِی کے سامنے دِل کو بچھا دینا۔ ([2])
یہ ہے محبتِ اِلٰہی..!معلوم ہوا جو بندہ خُود کو اللہ پاک کے احکام کے سامنے ، اللہ پاک کی رضا والے کاموں کے سامنے ، اللہ پاک کی مَرْضِی کے سامنے جھکا نہیں دیتا وہ ابھی محبتِ