Book Name:Quran Aur Farooq e Azam
اور دِلی میلان کے مُوَافق قرآنِ کریم اُترا کرتا تھا۔ سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے قرآنِ کریم کا اور حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا آپس میں انتہائی گہرا تعلق...!
*پیارے نبی ، رسولِ ہاشمیصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : جس نے عمر سے بغض رکھا ، اس نے مجھ سے بغض رکھا ، جس نے عمر سے محبت کی ، اس نے مجھ سے محبت کی۔ بےشک اللہ پاک عرفہ کی رات کو مسلمانوں پر عُمُومی فخر فرماتا ہے اور عمر پر خصوصی فخر فرماتا ہے ، بے شک پہلے انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کی اُمَّت میں مُحَدِّث ہوتے تھے ، اگر میری اُمَّت میں کوئی مُحَدِّث ہے تو وہ عمر ہے۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے پوچھا : یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! کیسے مُحَدِّث؟ فرمایا : وہ جس کی زبان پر فرشتے بولتے ہیں۔ ([1])
ہمارے ہاں عُمُوماً جو لفظِ مُحَدِّث بولا جاتا ہے جیسے مَوْلانا سَردار احمد صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو مُحَدِّثِ اعظم پاکستان کہتے ہیں ، اس سے مراد ہے : حدیث شریف کا بہت بڑا عالِم ، اور اس حدیثِ پاک میں جو لفظ “ مُحَدِّث “ آیا ہے ، اس سے مراد وہ شخص ہے جس کی زبان پر فرشتے کلام کرتے ہیں اور یہ والے مُحَدِّث حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ہیں۔
*ایک حدیثِ پاک میں ہے : اِنَ اللہَ جَعَلَ الْحَقَّ عَلیٰ لِسَانِ عُمَرَ وَ قَلْبِہٖ بےشک اللہ پاک نے عمر کی زبان اور دِل پر حق رکھ دیا ہے۔ ([2])*طَبَرانی شریف کی حدیثِ پاک میں ہے ، مکی مدنی آقا ، دو جہاں کے داتا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : عمر میرے ساتھ ہے ، میں عمر کے ساتھ ہوں ، میرے بعد عمر جہاں بھی ہو ، حق اس کے ساتھ ہو گا۔ ([3])