Book Name:Farooq e Azam Ki Aajizi o Sadgi

فاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی عاجزی کے ، آپ تو اس شخص کو اپنا محبوب سمجھتے ہیں جو آپ کی غلطی کی نشاندہی کرے چنانچہ

حضرت سفیان بن عیینہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے روایت ہے کہ امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق  رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے ارشاد فرمایا : “ مجھے سب سے زیادہ محبوب وہ ہے جو مجھے میرے عیب بتائے۔ (طبقات کبری ، ذکر استخلاف عمر ، ۳ / ۲۲۲)

امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی بھی یہ عادت مبارکہ تھی کہ نہایت ہی عاجزی اونکساری کرنے کے ساتھ ساتھ بسا اوقات آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اپنے نفس سے بھی عاجزی کا اقرار کرواتے۔  چنانچہ ،

حضرت ابن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ایک دن امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کہیں   باہر نکلے تو میں   بھی آپ کے پیچھے پیچھے چل پڑا ، کیا دیکھتا ہوں   کہ آپ ایک باغ میں   داخل ہوئے ۔ میرے اور ان کے درمیان ایک دیوار تھی ، میں   نے سنا آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اپنے آپ کو مخاطب کرکے بطور عاجزی ارشاد فرمارہے تھے : ’’ اے مسلمانوں   کے خلیفہ! قسم بخدا تم   اللہ پاک سے ڈرتے رہو ورنہ   وہ تمہیں   ضرور عذاب دے گا۔ ‘‘ (موطا امام مالک ، باب ما جاء فی التقی ، کتاب الکلام ، ۲ / ۴۶۹ ، حدیث : ۱۹۱۸)

اے عاشقانِ صحابہ! امیرُ المؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے وسیع و عریض اسلامی سلطنت کے حاکم ہونے کے باوجود اپنی زندگی کا معیار معمولی اور سادہ رکھا ، بےتکلف ، سادہ اور عام آدمی کی سی زندگی بسر کی ، آپ نے اپنی زندگی کو خوشحالی ، عیش وعشرت ، لذیذ کھانوں اور آسائشوں