Book Name:Farooq e Azam Ki Aajizi o Sadgi

حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہ بے شمار اوصاف کے حامل ہونے کے باوجود اِن باطنی امراض سے پاک اور عاجزی و انکساری کے پیکر  تھے۔ عاجزی و انکساری ایسا وصف ہے جس کی وجہ سے اللہ رب  العالمین بندے کو عزّت اور بلند مقام عطا فرماتا ہے جیسا کہ

حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہسے روایت ہے کہ نبیِ کریم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : “ اللہپاک بندے کے عفو ودرگزر کی وجہ سے اس کی عزت میں   اضافہ فرما دیتا ہے اور جو شخص   اللہپاک کے لئے تواضع اختیار کرتا ہے  اللہپاک اُسے بلندی عطا فرماتا ہے۔ “ (مسلم ، کتاب البر ، باب استحباب العفووالتواضع ، ص۱۳۹۷ ، حدیث : ۶۹ مختصرا)

فاروقِ اعظم زمین پر آرام فرماتے :

حضرت سعید بن مسیب رَضِیَ اللہُ عَنْہسے روایت ہے فرماتے ہیں :  امیر المؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ جب شہر سے باہر کہیں   سفر وغیرہ پر جاتے تو راستے میں   استراحت کے لیے مٹی کا ڈھیر لگا کر اس پر کپڑا بچھاتے اور پھر آرام فرماتے۔ ( مصنف ابن ابی شیبۃ ، کتاب الزھد ، کلام عمر بن الخطاب ، ۸ / ۱۱۵۰ ، حدیث : ۲۱)

فاروقِ اعظم کا سفر حج عام مسلمانوں   کی طرح :

حضرت عامر بن ربیعہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ   فرماتے ہیں   کہ’’امیر المؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ  عَنْہ حج کے لیے مکہ مکرمہ کو روانہ ہوئے تو پورے سفر حج میں   جہاں   کہیں   آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے پڑاؤ کیا ، نہ وہاں   خیمہ لگایا نہ قنات ، صرف یہ کہ کسی درخت پر چادر یا چٹائی ڈال لیتے اور اس کے سائے میں   بیٹھ جاتے۔  (تاریخ ابن عساکر ، ۴۴ / ۳۰۵)