Book Name:Farooq e Azam Ki Aajizi o Sadgi

اچانک دو(2) شیر آ پہنچے

منقول ہے : ملکِ رُوْم کے بادشاہ  کا بھیجا ہوا ایک عَجَمِی (غیرِ عَرَبی)شخص  مدینے شریف آیا اور لوگوں سے امیر المؤمنین حضرت عُمَرفاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا پتہ پُوچھا ، لوگوں نے بتایا : وہ تو دوپہر کو شہر سے کچھ دُور کھجور کے باغوں میں آرام فرماتے ہوئے تمہیں ملیں گے۔ یہ عجمی شخص ڈھونڈتے ڈھونڈتے آپ کے پاس پہنچ گیا ، دیکھا کہ آپ اپنا چمڑے کا دُرَّہ (Hunter)اپنے سر کے نیچے رکھ کر زمین پر گہری نیند سو رہے ہیں۔ عَجَمِی شخصاِس ارادے سے تَلوار کو نیام سے نکال کر آگے بڑھا کہ وہ آپ کوقتل کر کے بھاگ جائے ، مگر جیسے ہی  وه آگے بڑھا ، اچانک اس نے دیکھا کہ دو (2) شیر مُنہ پھاڑے اس پر حملہ کرنے والے ہیں۔ یہ خوفناک منظر دیکھ کر وہ خوف و گھبراہٹ سے چیخ پڑا ، جس کی وجہ سے آپ جاگ گئے اور دیکھا کہ عَجَمِی شخص ننگی تلوار ہاتھ میں لئے ہوئے تھر تھر کانپ رہا ہے ۔ آپ نے اس کی چیخ اورگھبراہٹ کا سبب(Reason) پوچھا تو اس نے سچ سچ ساراواقِعہ بیان کردیا اورپھر بلندآواز سے کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگیا۔ اَمِیْرُالمؤمنین حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اس کے ساتھ نہایت ہی شَفْقَت والاسُلوک فرماکر اس کے قُصور کو مُعاف کردیا۔ (اِزالۃ الخفاء ، فصل رابع ، ۴ / ۱۰۹)

  صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                             صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقانِ صحابہ!غور کیجئے!صحابیِ رسول حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَمِیْرُ المؤمنین ہیں ، ساڑھے بائیس لاکھ مُربّع میل پر حکمرانی قائم تھی ، ہزاروں کی تعداد پر مشتمل فوج کے کمانڈراور لاکھوں کروڑوں لوگ آپ کے تحت تھے۔ آپ اگر چاہتے تو عالی شان محلات  بنواتے ، ان محلات میں ہرطرح کی سہولیات (Facilities) کا انتظام کرتے ، دنیا جہاں کی آرائش و زیبائش جمع