Book Name:Farooq e Azam Ki Aajizi o Sadgi

آپ قرضہ کی رقم لے کر ان کے پاس پہنچ جاتے کبھی یوں ہوتا کہ جب آپ کا وظیفہ ادا کیا جاتا تو آپ اس میں سے قرض کی رقم لوٹاتے۔ (مناقب امیر المومنین عمر بن الخطاب ، ص ۱۰۰)

پیارے اسلامی بھائیو! جس سادگی وعاجزی نے حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی عظمتوں کو چار چاند لگائے ، اس زمانے میں ان کی جس جس ادا پر عمل کرنا ہمارے لئے ممکن ہووہ اپناکر  ہم فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی پیروی کی برکتیں پاسکتے ہیں۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                     صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پىارے پىارے اسلامى بھائىو! اَمِیْرُالمؤمنین حضرت عمر رَضِیَ اللہُ عَنْہ  بہت سی خوبیوں والے تھے ، کون سا ایسا نیک وصف ہے جوآپ کی ذات میں نہ پایا جاتا ہو۔ *آپ خوفِ خدا کے پیکر اورحقیقی عبادت گزار تھے۔ *ساری زندگی زُہد و تقویٰ سے معمور تھی۔ *آپ کی آنکھیں اکثر خوفِ خدا سے تر رہتی تھیں ۔ *دوسروں کو بھی تقویٰ و پرہیزگاری کا درس دیا کرتے تھے۔ *جو آپ کی صحبت میں رہتا وہ بھی مُتَّقِی  و پرہیزگاربن جاتا تھا ، *دوسروں سے خوفِ خدا والی باتیں سنا کرتے تھے۔ *بچوں سے اپنے لیے بخشش کی دعائیں کرواتے تھے ، * ہمیشہ اللہپاک کی خفیہ تدبیر سے ڈرتے رہتے تھے۔ *عاجزی و انکساری کے پیکر تھے۔ *دِین کی سربلندی کے لیے بے شمار خدمات انجام دی ہیں۔ *آپ  کا دورِ خلافت اسلام کےبہترین دور میں شمار کیا جاتا ہے جو دِین داری اور عدل و انصاف کا دورتھا ، *آپعلم و حکمت کے چراغ تھے ، *اسلام کا فخر (Proud)تھے۔ *ایک ناقابلِ فراموش اور عہد ساز شخصیت تھے۔ الغرض امیر المؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کی خصوصیات اور خدمات بہت ہی زیادہ ہیں۔ آپ کی سیرت کے بارے میں مزید جاننے کے لئے