Book Name:Azadi Kisay Kehtay Hain
چند ماہ پہلےجو حج ہوا ، اس وقت تحریکِ پاکستان اپنے آخری مراحل پر تھی اور کافِر پُورا زَور لگا رہے تھے کہ پاکستان نہ بنے ، اُس وقت امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے پیر صاحب قُطْبِ مدینہ ، سیدی ضیاءُ الدِّیْن مدنی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی دُعاؤں نے بڑا کام دکھایا ، اُس سال جو مسلمان برِّ صغیر سے حج کے لئے حاضِر ہوئے ، ان میں سے بعض عاشقانِ رسول نے سیدی قطبِ مدینہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خِدْمت حاضِر ہو کر عرض کیا : حُضُور! تحریکِ پاکستان آخری مراحل میں ہے اور کافِر پُوری طاقت کے ساتھ پاکستان کے خِلاف کھڑے ہیں ، دُعا فرمائیے کہ مسلمانوں کی مشکلات آسان ہو جائیں۔ عاشقانِ رسول کی درخواست پر سیدی قطبِ مدینہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ روضۂ رَسُول پر حاضِر ہوئے ، خوب دل جمعی کے ساتھ پاکستان کے لئے دُعا کی ، پھر عاشقانِ رسول سے فرمایا : فِکْر نہ کرو! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! پاکستان ضرور بنے گا ، کوئی بھی دُشمن طاقت پاکستان کو بننے سے نہیں روک سکتی۔ ([1])
بزرگوں کی دُعائیں قبول ہوئیں ، عُلَما و مَشَائِخ ، عوام اور مُسْلِم راہنماؤں بالخصوص قائِد اعظم محمد علی جناح کی کوششیں رنگ لائیں اور 14 اگست ، 1947ء کو رمضان المبارک کی 27 وِیں شب تھی ، مسلمان شبِ قَدَر منا رہے تھے ، مسجدوں میں عبادت ہو رہی تھی کہ رات 12 بجے اعلان ہو گیا : الحمد للہ! مسلمانوں کا علیحدہ اسلامی ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان مَعْرِضِ وُجُود میں آچکا ہے۔
کبریا کا لطف تھا اور رحمتِ شاہِ زمَن ہم کو سینتالیس میں حاصِل ہوا اپنا وَطن
ہم پہ جِدّ و جُہْدِ آزادی میں تھے سایہ فگن اَولیائے اُمَّتِ اَحْمَد ، صحابہ ، پنج تَن
اہلسنت و الجماعت کی مقاصد سے لگن رنگ کیسے لے نہ آتی ، کیوں نے مل جاتا وطن