Book Name:Azadi Kisay Kehtay Hain
آزادی کے بعد بنی اسرائیل کے حالات
پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے بنی اسرائیل کو فرعون سے ، فرعون کے ظلم و ستم سے آزادی عطا فرمائی ، اب انہیں چاہئے تھا کہ یہ اللہ پاک کی اس نعمت کا شکریہ ادا کرتے ، اللہ پاک کے حُضُور جھک جاتے ، اللہ پاک کی فرمانبرداری کرتے ، اللہ پاک کے اَحْکام دل و جان سے تسلیم کر لیتے مگر بنی اسرائیل نے ناشکری کی۔
* جب فِرْعَون غرق ہوا ، بنی اسرائیل نے اسے غرق ہوتے خود دیکھا تھا ، اللہ پاک نے دریا کے اندر 12 رستے بنا دئیے تھے ، دریا کا پانی دِیواروں کی طرح کھڑا ہو گیا تھا ، درمیان میں راستے بن گئے تھے ، بنی اسرائیل ان راستوں سے گزر کر آرام سے دریا پار کر رہے تھے ، فرعون بھی ان کے پیچھے دریا میں داخِل ہوا ، اِدھر بنی اسرائیل دریا کے دوسرے کنارے سے باہَر نکلے ، اُدھر دریا کا پانی آپس میں مِل گیا اور فرعون اپنے لشکر سمیت غرق ہو گیا ، ([1]) یہ عبرتناک منظر اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کا عظیمُ الشَّان معجزہ بنی اسرائیل نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا مگر یہاں سے تھوڑا ہی آگے گئے ، دیکھا : ایک قوم ہے جو جھوٹے خُداؤں کی پوجا میں مصروف ہے ، شِرْک کر رہی ہے ، یہ دیکھ کر بنی اسرائیل بولے :
یٰمُوْسَى اجْعَلْ لَّنَاۤ اِلٰهًا كَمَا لَهُمْ اٰلِهَةٌؕ- (پارہ9 ، سورۃالاعراف : 138)
ترجمہ کنزُ العِرفان : اے موسیٰ! ہمارے لئے بھی ایسا ہی ایک معبود بنا دو جیسے ان کےلئے کئی معبود ہیں۔