Book Name:Azadi Kisay Kehtay Hain
Our Religion is Separate. Our Culture is Separate
ہمارا دِیْن جُدا ، ہماری ثقافت ، طرزِ زِندگی الگ ہے۔
Therefore we want a separate state. in which we can ([1])live Islamic life.
اس لئے ہم اپنا علیحدہ ملک چاہتے ہیں ، جہاں ہم اپنے دِین کے مطابق اسلامی زندگی گزار سکیں
یہ ہے آزادی ، ایک بھرپُور اسلامی زِندگی گزارنے کی آزادی۔ اس آزادی کے لئے تقریباً 100 سال مسلمانوں نے جِدّ و جُہد کی ، اس آزادی کے لئے ہی 1857ء میں 22 ہزار عُلَمائے کرام شہید ہوئے۔ دوسرے لفظوں میں یُوں کہہ لیجئے کہ آزادی جو ہمیں اللہ پاک نے عطا فرمائی ، جس آزادی کے لئے پاکستان بنا تھا ، وہ اَصْل میں غُلامئ مصطفےٰ کا نام ہے۔ جب بَرِّ صغیر میں مسلمانوں پر کافِر حکومت کر رہے تھے ، اس وقت ہم آزادی سے غُلامئ مصطفےٰ کا کُھل کر اِظْہار نہیں کر سکتے تھے ، اللہ پاک نے ہمیں علیحدہ سے آزاد ملک عطا فرمایا تاکہ ہم پُوری آزادی کے ساتھ غلامئ مصطفےٰ کا اِظْہار کر سکیں ، ہمیں نمازیں پڑھنے میں رُکاوٹ نہ ہو ، روزے رکھنے میں رکاوٹ نہ ہو ، قربانی کرنے میں رکاوٹ نہ ہو ، اِسلام کی دیگر تعلیمات پر عمل کرنے میں ہم پر کوئی رُکاوٹ نہ ہو ، ہم آزادی سے قرآنِ کریم کے مُطَابق ، حدیثِ رسول کے مطابق ، اپنے بزرگوں کی سیرت سے رہنمائی لیتے ہوئے “ غلامئ مصطفےٰ “ کا بھرپُور اِظْہار کر سکیں۔ اس آزادی کے لئے ہم نے پاکستان حاصِل کیا ۔
اِقبال کی نظر میں آزادی کا مطلب
جب ڈاکٹر اقبال نے دو قومی نظریہ پیش کیا ، اس پر کافِروں اور بعض نام نہاد مسلمانوں نے بہت شور مچایا ، جس پر دونوں طرف سے باقاعدہ تحریری و تقریری مباحثے