Book Name:Azadi Kisay Kehtay Hain

ہے۔ اپنے آپ سے پوچھئے! کیا ہمیں یہ آزادی حاصِل ہے؟ کیا ہم واقعی صحیح معنوں میں “ غُلامِ رَسُول “ ہیں؟ کیا ہمارا چہرہ غُلامانِ مصطفےٰ جیسا ہے؟ کیا ہمارا لباس غُلامانِ مصطفےٰ جیسا ہے؟ ہمارا جینے کا انداز ، ہمارے طَور طریقے ، ہمارا اُٹھنے ، بیٹھنے کا انداز ، ہمارا سونے جاگنے کا انداز ، ہمارا چلنے پھرنے کا انداز ، ہمارا بولنے کا انداز ، ہمارا کھانے پینے کا انداز ، ہمارا کمانے کا انداز ، ہمارے اَخْلاق ، ہمارے اَوصاف کیا یہ سب کچھ غُلامانِ مصطفےٰ جیسا ہے؟ اگر نہیں ہے تو پھر کب ہو گا؟ 74 سال تو گزر چکے آزادی حاصِل ہوئے ، اگر ابھی بھی ہم صحیح معنوں میں آزاد نہیں ہوئے ، نَفْس کی غُلامی سے ، شیطان کی غُلامی سے ، غیروں کی تہذیب و ثقافت کی غلامی سے اگر ابھی بھی آزاد نہیں ہوئے تو کب ہوں گے؟ 

جشنِ آزادی کیسے منائیں؟

ابھی 2 دِن بعد یومِ آزادی ہے ، سب جانتے ہیں جشنِ آزادی پر ہمارے ہی مُعَاشرے میں کیا ماحَول ہوتا ہے۔ میوزک بجتا ہے ، شور و غُل ہوتا ہے ، شرابیں پی جاتی ہیں ، اَوباش لڑکے وَن ویلنگ (One Wheeling) کرتے ہیں ، سڑکوں پر اُودھم مچایا جاتا ہے۔ کیا 14 اگست ان بےہودگیوں کا دِن ہے؟  آپ کو معلوم ہے 14 اگست کونسا دِن ہے؟ یہ وہ دِن ہے جس دِن مسلمانوں نے آزادی حاصِل کرنے کے لئے جانوں کا نذرانہ دیا تھا ، ایک اندازے کے مطابق جب پاکستان بنا ، “ اس وقت  30 لاکھ مسلمان شہید ہوئے تھے۔ “ ([1])  

شہید تم سے یہ کہہ رہے ہیں ، لہو ہمارا بھلا نہ دینا

قسم ہے تم کو اے سرفروشو! لہو ہمارا بھلا نہ دینا


 

 



[1]...تخلیقِ پاکستان میں علماءِ اہلسُنّت کا کردار ، صفحہ : 14۔