Book Name:Azadi Kisay Kehtay Hain
مُعْجَمِ کَبِیْر کی حدیثِ پاک ہے : نِیَّۃُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ مومن کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہے۔ ([1]) اے عاشقانِ رسول ! اچھی نیت جَنّت میں پہنچا دیتی ہے۔ آئیے! بیان سننے کی نیتیں کر لیتے ہیں ، میں نیتیں کرواتا ہوں ، آپ دِل میں ارادہ پائیں تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! کہہ کر اس کا اظہار فرمائیں : *عِلْمِ دین سیکھوں گا * پورا بیان سُنوں گا *بااَدَب بیٹھوں گا *بیان کے اَہم نِکات لکھ لوں گا * جو سنوں گا ، گھر جا کر گھر والوں کو ، بچوں کو ، دوست احباب کو بتا کر عِلْم دِین پھیلانے کا ثواب کماؤں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
بنی اسرائیل؛ غُلامی سے آزادی تک
پیارے اسلامی بھائیو! بنی اسرائیل اپنے دَور کی بہت بلند رُتبہ قوم ہے۔ اَصْل میں اِسْرَائِیْل حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام کا لقب ہے ، حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام کے 12 بیٹے یعنی حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلَام اور اُن کے 11 بھائی ، ان سے جو اَوْلاد چلی ، 12 قبیلے بنے ، انہی کو بنی اسرائیل کہا جاتا ہے۔ قرآنِ کریم میں کئی مقامات پر بنی اسرائیل کا تذکرہ ہے۔
بنی اِسْرائیل کا آبائی وطن مُلْکِ شام میں “ کَنْعَان “ نامی علاقہ تھا ، جب حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلَام مِصْر تشریف لائے ، یہاں آپ نے اعلانِ نبوت فرمایا ، اَہْلِ مِصْر کو کفر و شرک سے روکا ، انہیں اللہ پاک وَحْدَہٗ لَا شَرِیْک کی عِبَادت کی طرف بُلایا ، اللہ پاک نے حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلَام کو عَزِیْزِ مِصْر (یعنی مِصْر کے وَزِیْرِ اعظم) کا عہدہ عطا کیا ، اس وقت کا بادشاہ بھی