Book Name:Imam Pak Aur Yazeed Paleed
بےپروائی نہیں برتی جا رہی؟ مسجدیں وِیران ہو رہی ہیں ، گُنَاہوں کے اڈے آباد ہو رہے ہیں ، بے ایمانی ، دونمبری ، بدکاری ، گُنَاہ ، ظُلْم ، زیادتی ، لڑائی جھگڑے عام ہوتے جا رہے ہیں ، کیا یہ سب کچھ کرنے والے حسینی کہلانے کے حق دار ہو سکتے ہیں؟ ہر گز نہیں ہو سکتے۔ جو دِیْن کو عقل پر تولتے ہیں ، جو قرآن و حدیث کی تعلیمات پر مَعَاذَ اللہ! انگلیاں اُٹھاتے ہیں ، جو سوشل میڈیا پر ، ٹی وِی چینلوں پر بیٹھ کر دِیْن کے خِلاف زبان چلاتے ہیں ، کیا یہ حسینی کہلانے کے حق دار ہیں؟ ہر گز نہیں ہیں۔
پھر وہ لوگ بھی اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں جو گُنَاہوں سے دُور رہنے کی کوشش تو کرتے ہیں ، جو دیندار تو ہیں ، جو نمازیں تو پڑھتے ہیں مگر یزیدیت کے اِس سیلاب کے خِلاف ، گُنَاہوں کی آندھی کے خِلاف ، لَادِیْنِیَّت کے خِلاف کھڑے نہیں ہوتے ، نیکی کی دعوت نہیں دیتے ، بُرائی سے منع نہیں کرتے ، کیا یہ لوگ حسینی جذبہ رکھنے والے ہیں؟
اللہ! اللہ! امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا جذبۂ اِیْمانی تو دیکھئے! امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کربلا کے میدان میں بھی نیکی کی دعوت دیتے رہے ، یزیدی ، قُوَّت کے نشے میں بدمست تھے ، یزیدی ظُلْم و سِتَم کی آندھیاں چلا رہے تھے ، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اس وقت بھی انہیں برائی سے منع کر رہے تھے ، یہاں تک کہ 10 محرم کی صبح کو جب کربلا میں جنگ کا آغاز ہوا ، اس سے پہلے بھی امام حُسَین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے خطبہ ارشاد فرمایا ، یزیدیوں کو نیکی کی دعوت دی ، ظُلْم و سِتَم سے باز رہنے کی تلقین فرمائی۔
اللہُ اَکْبَر!جب امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ میدانِ کربلا میں ، یزیدی ظالموں کو بھی نیکی کی دعوت دے رہے ہیں تو کیا حسینی کہلانے والوں کا حق نہیں بنتا کہ وہ بھی نیکی کی دعوت کو عام کریں؟ کیا امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے غُلاموں کا یہ حق نہیں ہے؟ کہ وہ بھی گُنَاہوں کے سیلاب کے سامنے بند باندھنے کے لئے تیار ہو جائیں ، بےحیائی پھیل رہی ہو ، دِیْن کو ، دِینی تعلیمات کو ، قرآن و حدیث کے اَحْکام کو پَسِ پُشت ڈالا جا رہا ہو تو کیا حسینی کہلانے والوں کو