Book Name:Imam Pak Aur Yazeed Paleed
لئے کہ بچیوں کے ہاتھ پیلے کرنے(یعنی ان کی شادیاں کرنی) ہیں ، سُودی کاروبار کرتے ہیں اور اس کا نام بدل کر کہتے ہیں : یہ تَو سُود نہیں ہے۔ نشہ آور چیزیں کھاتے ، پیتے ہیں اور دِل کی تسلی کے لئے کہہ دیتے ہیں : یہ تو شراب نہیں ہے۔ دِیْن میں غلط تاویلیں کرتے ہیں ، فرض سے بھاگتے ہیں ، حیلے تراشتے ہیں ، پھر اس پر یہ دعویٰ کہ ہم حسینی ہیں۔
غور کیجئے! کیا یہی حُسَینِیَّت ہے؟ امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ تو وہ ہیں جنہوں نے فرض کی ادائیگی کے لئے کربلا میں ظُلْم برداشت کئے ، کنبہ قربان کیا ، خود شہید ہوئے اور ایک ہم ہیں کہ فرض کی ادائیگی کے لئے صِرْف نیند قربان نہیں کی جاتی ، وقت کی قربانی نہیں دے سکتے ، چند منٹ کے لئے دُکان بند نہیں کر سکتے۔ نانائے حُسَیْن ، رحمتِ دارین صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : کُلُّکُمْ رَاعٍ وَ کُلُّکُمْ مَسْئُوْل عَنْ رَعِیَّتِہٖ تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے متعلق سُوال کیا جائے گا۔ ([1])
اس حدیثِ پاک کے مطابق ہم سب نگہبان ہیں ، ہم اپنی ذات کے نگہبان ہیں ، اپنی اَوْلاد کے نگہبان ہیں ، اپنے گھر والوں کے نگہبان ہیں ، ہم ذِمَّہ دار ہیں اور ہم سے ہماری ذِمَّہ داریوں کے متعلق پوچھا جائے گا ، آہ! وہ قیامت کا سخت ہولناک دِن..! تانبے کی دہکتی ہوئی زمین ، آگ برساتا سورج ، اگلے پچھلے سب موجود اور سامنا قہر کا...! ذرا تَصَوُّر تو کیجئے! کیا ہمارے یہ بےبنیاد بہانے اُس وقت کام آسکیں گے؟ آج فیشن کا نام لے کر ، آزادی کا نام لے کر ، جِدَّت پسندی کا نام لے کر اسلامی تعلیمات کو پسِ پُشْت ڈال دیا جاتا ہے ، اے امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے دیوانو! ذرا سوچئے تو سہی اگر روزِ قیامت پوچھ لیا گیا کہ ہمارے محبوب نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لاڈلے نواسے تو دِین کی راہ میں ، فرض کی ادائیگی کے لئے بھوکے پیاسے شہید ہو گئے ، کیا تم نے بھی کچھ قربانی دِی؟ بتائیے! کیا جواب دیں گے؟ آہ! اُس وقت چَرْب زبانی کا نشہ خاک میں مِل جائے گا ، اگر کوئی بہانہ لگا بھی لیا تو سُنا کب جائے گا؟ یہ تو سزا و جزاء کا دِن ہے ، یہ تو عدل و انصاف کا دِن ہے۔
اے عاشقانِ رسول ! آج فرائِض پُورے کرنے کا وقت ہے ، آج اپنی ذِمَّہ داریاں