Book Name:Bilal Habshi Ki 8 Hikayaat
اپنے اُمّتیوں کو معمولی تکلیف میں دیکھنا بھی پسند نہیں فرماتے۔ اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا یہ وَصْف بیان فرمایا ہے :
عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ (پارہ : 11 ، سورۂ توبہ ، آیت : 128)
ترجمہ کنز العرفان : (وہ نبی) جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا بہت بھاری گزرتا ہے۔
اے عاشقانِ رسول ! رحمت والے آقا ، دوجہان کے داتا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جو اپنی امت سے اس قدر پیار فرماتے ہیں ، جب آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے اُس عاشِق کو مصیبتوں کے شکنجے میں دیکھا ہو گا ، دِل پر غَم طارِی ہو گیا ہو گا ، مبارک آنکھوں سے آنسو بھی جاری ہو گئے ہوں گے لیکن... یہ امتحان کا وقت تھا اور امتحان میں صبر ہی کیا جاتا ہے۔
آخر ان عاشِقِ رسول کی آزمائش کا وقت ختم ہوا ، یہ اپنے عشق کے اس امتحان میں کامیاب ہوئے۔ ہُوا یُوں کہ ایک روز پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : کاش! کسی طرح اس غُلام کو خرید کر آزاد کر دیا جائے۔ آقا کے یارِ غار حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے جب یہ خواہش سُنی تو جلدی سے گئے ، بھاری قیمت ادا کی اور اُس عظیم عاشِقِ رسول کو خرید کر فوراً ہی آزاد کیا اور پیارے آقا ، دوجہاں کے داتا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خِدْمت میں لے آئے۔ ([1])
ستم ہائے فَرَاواں کی بڑھی جب حد سے بےدردی تو ان کی حضرت بُو بکر نے قیمت ادا کر دی
اَخُوَّت مذہبِ اسلام کا پتھر ہے بنیادی غلاموں کو دلائی ہے اسی جذبے نے آزادی
مسلماں ہونے والوں سے غُلامی کی مِٹی ذِلّت کہ آڑے آگئی عثماں اور بُو بکر کی ہمت
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد