Book Name:Bilal Habshi Ki 8 Hikayaat
* کافِر اِن کے گلے میں رَسّی ڈال کر اَوباش لڑکوں کے ہاتھ میں دے دیتے ، وہ اس عظیم عاشق رسول کو مَعَاذَ اللہ! مکہ مکرمہ کے گلی کوچوں میں گھسیٹتے پھرتے ، پھر بھی اِن کی زبان پر ایک ہی جملہ رہتا : اللہُ اَحَدٌ ، اللہُ اَحَدٌ اللہ ایک ہے ، اللہ ایک ہے۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! اِن تکلیفوں کا حال سُن لینا ، پڑھ لینا بہت آسان ہے ، ہمَّت تو اُن کی ہے جو یہ تکلیفیں برداشت کر رہے تھے ، آہ! ہم آرام میں ہیں ، کوئی ہمیں ستاتا نہیں ہے ، کھانا ملتا ہے ، پانی ملتا ہے ، بجلی لگی ہے ، پنکھے ، A.C چلتے ہیں ، کماتے ہیں ، کھاتے ہیں ، پیتے ہیں ، آرام سے رِہتے ہیں ، اس کے باوُجُود ذِکْرُ اللہ ہماری زبان پر نہیں آتا ، اگر تسبیح ہاتھ میں پکڑ بھی لیتے ہیں تو تھوڑی دیر ذِکْر کر کے تھک جاتے ہیں ، فرض نمازوں میں کوتاہیاں ہیں ، لاکھوں کروڑوں مسلمان تو وہ ہیں جو نمازیں پڑھتے ہی نہیں ہیں اور جو پڑھتے بھی ہیں ، ان کا حال دیکھ لیجئے! نماز کے بعد چند منٹ بیٹھ کر ذِکْرُ اللہ کرنے کا وقت نکالنا مشکل ہوتا ہے۔
اللہ! اللہ! ذِکْر تو وہ تھا ، جو یہ عظیم عاشِقِ رسول مَکَّہ مُکَرَّمَہ کی گلیوں میں کر رہے تھے۔ خیر! کئی دِنوں تک معاملہ یُوں ہی چلتا رہا ، کافِرظُلْم پر ظُلْم آزماتے گئے اور یہ عظیم عاشِقِ رسول استقامت کا پہاڑ بَن کر ڈَٹے رہے۔ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم غار سے واپس تشریف لا چکے تھے ، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بھی اپنے عاشِق کو ان تکالیف سے گزرتے ہوئے دیکھا۔
آہ!اُمَّت سے محبت فرمانے والے آقا ، دوجہاں کے داتا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے جب ان عاشِقِ رَسُول کو دیکھا ہو گا ، دِل مبارک پر کیسا غم طاری ہوا ہو گا ، اللہ! اللہ! یہ تو وہ آقا ہیں جو