Book Name:Bilal Habshi Ki 8 Hikayaat
اور دیکھئے ہمارے اَسْلَاف نے کیسی کیسی تکلیفوں سے گزر کر یہ دِیْن ہم تک پہنچایا ہے۔
اللہُ اَکْبَر! اَبُوجہل بھی کافِر ، اُمَّیہ بِن خلف بھی کافِر اور دونوں ہی انتہا کے ظالِم و جابِر ، ان دونوں نے اس عظیم عاشِقِ رسول کا ہاتھ پکڑا ، مکہ پاک کے صحرا میں لے گئے ، عاشِقِ رَسُول کو اِسْلام قبول کرنے کے مُقَدَّس جُرم میں تپتی ہوئی ریت پر لٹا دیا ، سینے پر پتھر رَکھ دیا اور بولے : اُکْفُرْبِمُحَمَّدٍ مُحَمَّد صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی رِسالت کا انکار کر دو۔
یہ شہادت گہِ اُلفت میں قدم رکھنا ہے لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلماں ہونا
ایک طرف کُفْر ہے ، ظُلْم ہے ، سِتَم ہے اور دوسری طرف عِشْقِ رسول ہے ، ابوجہل اور اُمَّیہ بِنْ خلف اگر کافِر و ظالِم تھے تو سامنے بھی استقامت کا پہاڑ تھا۔ اَبُوجہل اوراُمَیَّہ بن خلف سمجھے تھے کہ ظُلْم و سِتَم برداشت نہ کر کے یہ عاشِقِ رسول اپنے عشق سے پیچھے ہٹ جائیں گے مگر انہیں معلوم نہیں تھا کہ
غُلامانِ محمد جان دینے سے نہیں ڈرتے یہ سَر کٹ جائے یا رِہ جائے پروا نہیں کرتے
وہ عظیم عاشِقِ رسول ایک لمحے کے لئے بھی اِیْمان سے پیچھے نہ ہٹے ، اُن کی زبان پر ایک ہی کلمہ تھا : رَبِّیَ اللہُ ، اللہُ اَحَدٌ ، اللہُ اَحَدٌ میرا رَبّ اللہ ہے ، اللہ ایک ہے ، اللہ ایک ہے۔
ابوجہل اور امیہ بن خلف نے حَرْبے آزمانا شروع کئے ، * انہیں تپتی ہوئی ریت پر لٹا کر اُوپر پتھر رکھے گئے ، استقامت کے یہ پہاڑ ، یہ عظیم عاشِقِ رسول ٹَس سے مَس نہ ہوئے * ابوجہل اور اُمَیَّہ بن خلف انہیں لوہے کا لباس پہنا کر چلچلاتی دُھوپ میں ڈال دیتے ، دُھوپ کی گرمی سے لوہے کا لباس گرم ہو جاتا ، اس کی تپش سے جسم مبارک جھلس جاتا ، چربی پگھلنے لگتی مگر قربان جائیے! اس عظیم عاشقِ رسول کی زبان پر صِرْف ایک ہی بات تھی : رَبِّیَ اللہُ ، اللہُ اَحَدٌ ، اللہُ اَحَدٌ میرا رَبّ اللہ ہے ، اللہ ایک ہے ، اللہ ایک ہے۔