Book Name:Bilal Habshi Ki 8 Hikayaat
حکیماں طبیباں دے وَسْ دِی اے گل نئیں مرے رَوْگ دا ہَوْر کِدھرے وِی حل نئیں
تُوں آجا وِکھا جا اَو صُورت پیاری میں مُکْدِی مُکاواں تُو جِتْیَوں میں ہاری
حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ملکِ شام میں ہیں ، یادِ مصطفےٰ یہاں بھی تڑپاتی ہے ، ہجر و فراق سے سینہ یہاں بھی جَلْ رہا ہے۔ اللہ! اللہ! دِن کیسے گزرتے ہوں گے ، راتیں کیسے بَسَر ہوتی ہوں گی...؟
وہ آ رہے ہیں ، وہ آتے ہیں ، آرہے ہوں گے شَبِ فراق یہ کہہ کر گزار دی ہم نے
پہلے جب رات کو سوتے تھے ، ایک آس ہوتی تھی ، ایک اُمِّید ہوتی تھی ، صبح اُٹھنا ہے ، مسجد نبوی شریف میں حاضِر ہونا ہے ، اذان پڑھنی ہے ، پھر محبوب آقا ، میٹھے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تشریف لے آئیں گے ، دیدار کے جام پینے کو ملیں گے ، آہ! اب تو یہ آس بھی ختم ہو گئی ، پہلے جب دِل کرتا تھا ، حاضِر خِدْمت ہو کر لَذَّتِ دیدار سے سینہ ٹھنڈا کر لیتے تھے ، ہائے افسوس! اب جائیں تو کہاں جائیں ، اب محبوب کو کہاں تلاش کریں...؟
سَر تَو سَر جان سے جانے کی مجھے حسرت ہے موت نے ہائے مجھے جان سے جانے نہ دیا
کبھی بیمارِ محبت بھی ہوئے ہیں اچھے روز اَفْزُوں ہے مرض ، کام دوا نے نہ دیا
حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فراقِ رسول میں زِندگی گزار رہے ہیں ، اب بَس ایک ہی صُورت باقی ہے ، دُکھ دَرْد مٹانے والے آقا ، دو عالَم کے داتا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کم از کم خواب میں ہی تشریف لے آئیں ، چلو یُوں ہی اپنا جَلْوَہ دکھا دیں....
بہرِ دیدار مشتاق ہے ہر نظر ، دونوں عالم کے سرکار آجائیے!
چاندنی رات ہے اور پچھلا پہر ، دونوں عالم کے سرکار آجائیے!