Book Name:Bilal Habshi Ki 8 Hikayaat

اللہُ اَکْبَر! ایک عاشِقِ رَسُول مدینے کے سَفَر پر ہے ، مکی آقا ، مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے خُود بلایا ہے ، حضرت بلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی کیفیت کیا ہو گی؟ یہ تو معلوم نہیں کیا جا سکتا ، البتہ دِل ہی دِل میں حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی اُس وقت کی کیفیات کا تصور باندھنے کی کوشش کیجئے! حضرت بلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کیا سوچتے ہوں گے؟ ہاں! ہاں! جلد ہی میں مدینۂ پاک کی گلیوں میں پہنچ جاؤں گا ، جلد ہی مسجد نبوی شریف نظر آئے گی ، مدینۂ پاک کے خُوبصورت دَر و دِیوار ہوں گے ، غریبوں کو پالنے والے آقا ، دو جہاں کے داتا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے خُود بُلایا ہے ، جلوہ بھی تو دکھائیں گے ، دیدار کے جام بھی تو پِلائیں گے۔

ہے آرزُو یہ دِل کی ، میں بھی مدینے جاؤں       سلطانِ دوجہاں کو سب حالِ دِل دِکھاؤں

کاٹوں ہزار چکر طیبہ کی ہر گلی کے               یُوں ہی گزار دُوں میں اَیَّام زِندگی کے

پھولوں پہ جاں نثاروں ، کانٹوں پہ دِل کو وارُوں     ذَرَّوں کو دُوں سلامی ، دَر کی کروں غُلامی

دِیوار دَرْ کو چوموں ، قدموں پہ سَر کو رَکھ دُوں     محبوب سے لپٹ کر  روتا رہوں برابر

اللہ! اللہ! سَفَر کرتے کرتے حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو مدینہ مُنَوَّرہ کے دَر و دِیوار نظر آئے ہوں گے ، یہ وہ لمحہ ہے ، جب پیارے آقا ، دو عالم کے داتا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  سَفَر سے واپسی پر سُواری کو تیز کر دیا کرتے تھے ، اس وقت حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی کیفیات کیا ہوں گی؟ مدینہ مُنَوَّرہ پر برستا ہُوا نُور ، وہاں کے روشن روشن در و دِیوار دیکھ کر حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بےتاب ہو گئے ہوں گے ، دِل میں محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے دیدار کی تڑپ مزید بڑھ گئی ہو گی ، دِل مچل گیا ہو گا ، دھڑکن تیز ہو گئی ہو گی۔

اللہُ اَکْبَر! حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ مدینۂ پاک پہنچے مگر آہ! حُضُور ، جانِ کائنات صَلَّی اللہُ