Book Name:Bilal Habshi Ki 8 Hikayaat
میرے گلشن کو اک بار مہکائیے ، اپنے جلووں کی بارش میں نہلائیے!
دیدۂ شوق کو کیجئے بہرہ وَر ، دونوں عالم کے سرکار آجائیے!
ایک رات جب حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ آرام فرما تھے ، اس رات بھی نیند نہ جانے کیسے آگئی ہو گی ، ورنہ محسوس یہی ہوتا ہے کہ حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یادِ مصطفےٰ کے چراغ جلائے راتیں گزارتے ہوں گے ، دِل یہی کہتا ہے کہ شاید اُس رات بھی حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بستر پر لیٹے یادِ مصطفےٰ میں مَصْرُوف رہے ہوں گے ، کبھی مصطفےٰ جانِ رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی پیاری پیاری مسکراہٹ کو یاد کر کے مسکرا پڑتے ہوں گے ، کبھی ہجر و فراق کو دیکھ کر رَو پڑتے ہوں گے ، پھر نہ جانے کب آنکھ لگ گئی ہو گی۔
خالِدؔ میں صِرْف اتنا کہوں گا ، جاگ اُٹھا اشکوں کا مقدر عِشْقِ نبی میں روتے روتے کیسی کٹی ہے رات نہ پوچھو
حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی آنکھیں بَند ہوئیں ، قِسْمت جاگ اُٹھی ، دِل کے سلطان آقا ، محبوب آقا ، دِل کا چین آقا ، قرار آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے عاشِق کو دیدار کروانے کے لئے خواب میں تشریف لے آئے۔
پیارے آقا ، دو عالم کے داتا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم خواب میں تشریف لائے اور فرمایا : مَا ہٰذِہِ الْجَفْوَۃُ یَابِلَالُ! اے بِلال...! یہ کیا بےوَفائی ہے؟ تُم نے ہماری زیارت کے لئے آنا ہی چھوڑ دیا...؟
مت دیکھ کہ پھرتا ہوں ترے ہجر میں زندہ یہ پوچھ کہ جینے میں مزہ ہے کہ نہیں
اللہ! اللہ! پیارے آقا ، مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمان سُنا ، حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی آنکھ کھلی ، سُواری تیار کی اور سَفَرِ مدینہ پر روانہ ہو گئے۔