Book Name:Bilal Habshi Ki 8 Hikayaat
رکھے اور پُر سَوْز آواز میں پڑھا : اللہُ اَکْبَرُ ، اللہُ اَکْبَرُ۔
اذان کی یہ پُر سَوْز آواز مدینۂ پاک میں گونج گئی ، سرزمینِ مدینہ پر ایک لرزہ طاری ہوا ، کہرام مچ گیا ، لوگوں کی چیخیں بلند ہو گئیں ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی یاد سے دِل بے تاب ہو گئے ، ننھے بچے اپنی ماؤں سے لپٹ کر پوچھتے تھے : امی جان! حضرت بِلال تو آگئے ، ہمارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کب تشریف لائیں گے؟
حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اذان پڑھ رہے تھے ، مدینۂ پاک میں قیامت کا منظر تھا ، جب حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے پڑھا : اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللہ۔ نگاہ اُٹھی ، منبرِ نُور پر پڑی ، آہ! منبر خالی تھا ، حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یادِ مصطفےٰ سے تڑپ گئے ، دِل بےقابُو ہو گیا اور شِدَّتِ غم سے غَشْ کھا کر زمین پر تشریف لے آئے۔ ([1])
تمہارے ہجر میں کیوں زندگی نہ مشکل ہو تم ہی جگر ہو ، تم ہی جان ہو ، تم ہی دِل ہو
دِل ہجر کے درد سے بوجھل ہے ، اب آن ملو تو بہتر ہو
اس بات سے ہم کو کیا مطلب ، یہ کیسے ہو! یہ کیوں کر ہو!
اے عاشقانِ رسول ! یہ عشقِ رسول کی کیفیات ہیں ، اللہ پاک ہمیں بھی سَوزِ بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے حِصَّہ نصیب فرمائے۔ اپنے دِل میں عشقِ رسول کو بڑھائیے! عشقِ رسول کی شمع کو مزید روشن کیجئے ، * درودِ پاک پڑھا کیجئے! * سُنتوں پر چلا کیجئے! * تِلاوتِ قرآن کی عادَت بنائیے! * رات کو تنہائی میں بیٹھ کر ، گنبدِ خضراء کا تصور باندھ کر پُر سوز نعتیں سُنا کیجئے! * سیرتِ مصطفےٰ (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ) پر لکھی ہوئی کتابیں پڑھا کیجئے! * صحابۂ