Book Name:Bilal Habshi Ki 8 Hikayaat
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مَسْجِد میں نہیں ہیں ، اَزْواجِ پاک کے حجروں میں بھی نہیں ہیں ، آہ! غُلام کو مُلْکِ شام سے بُلایا اور خود پردے میں تشریف فرما ہیں۔
حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مزارِ پُر اَنْوار پر حاضِر ہوئے ، اپنا چہرہ مزارِ پاک کی مبارک خاک پر ملنے لگے ، روتے جاتے تھے ، گویا یہ عرض کر رہے تھے :
اُٹھا دو پردہ ، دِکھا دو چہرہ کہ نُورِ باری حِجاب میں ہے زمانہ تاریک ہو رہا ہے کہ مہر کب سے نقاب میں ہے
اَہْلِ مدینہ کو حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی آمد کی خبر ہو چکی تھی ، کئی صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان مُؤذِّنِ رَسُول سے ملنے کے لئے حاضِر ہوئے ، سلام ، دُعا کے بعد سب نے کہا : بِلال! وہ اذان جو ہمارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو سُنایا کرتے تھے ، آج پھر ایک بار وہ اذان سُنا دو۔ حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے مَعْذَرت کی کہ اب اذان دے نہیں سکوں گا ، پہلے جب اذان پڑھتا تھا ، اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّداً رَّسُولُ اللہ کہتا تھا ، سامنے چہرۂ وَالضُّحٰی کی زیارت کیا کرتا تھا ، آج جب اذان پڑھوں گا ، دیدار سے محروم رہوں گا تو دِل برداشت نہیں کر پائے گا ، آہ! آج مجھے اس فرمائش سے مُعَاف رکھو! صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے اِصْرار کیا ، حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے انکار کیا ، اتنے میں پیارے آقا ، رسولِ خُدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ننھے نواسے امام حَسَن اور امام حُسَین رَضِی اللہُ عَنْہُمَا تشریف لے آئے ، حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے شہزادوں کو سینے سے لگایا ، پیار کیا ، اب شہزادوں نے کہا : بلال! ہمارے نانا جان ، رحمتِ دوجہان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو جو اذان سُنایا کرتے تھے ، آج وہی اذان پھر سُنا دو! بھلا ان شہزادوں کی بات کیسے ٹالی جا سکتی تھی۔ حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے شہزادوں کے حکم پر سَر جھکا دیا ، اذان دینے کی جگہ تشریف لائے ، کانوں پر ہاتھ