Book Name:Farooq e Azam Ki Ray Ke Mutabiq Ayaat

زبان پر رکھ دیا ہے۔ یعنی آپ کی زبان سے جو نکلتا ہے حق ہوتا ہے۔ ابھی ہم نے قرآنِ کریم کے ساتھ آپ کی موافقت کی چند مثالیں سُنیں۔ آپ کی زبانِ پاک پر بہت مرتبہ وہ الفاظ بھی جاری ہو جاتے تھے، جو پچھلی آسمانی کتابوں میں تھے۔ ایک مرتبہ حضرت کعبُ الاَحْبار رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  بارگاہِ فاروقی میں حاضِر تھے، حضرت کعب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  تَوْرات شریف کے عالِم تھے۔ آپ نے فرمایا: آسمانوں کے بادشاہ کی طرف سے زمین کے بادشاہوں کے لئے بڑی تباہی ہے۔ یہ جملہ سننے کی دیر تھی کہ حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  نے بےساختہ فرمایا: اِلَّا مَنْ حَاسَبَ نَفْسَہٗ یعنی جو اپنے نفس کا مُحاسبہ کرتا ہے، اس کے لئے تباہی نہیں ہے۔

حضرت کعب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  نے یہ سُنا تو عرض کیا: خُدا کی قسم...!! تَوْرات شریف میں یونہی لکھا ہے، یعنی جو میں بتا رہا تھا، اس سے اگلے الفاظ بالکل وہی ہیں، جو آپ نے ارشاد فرمائے۔ یہ سُن کر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  نے سر مبارَک سجدے میں رکھا اور اللہ  پاک کا شکر ادا کیا۔ ([1])

سُبْحٰنَ اللہ ! کیسی کمال ہستی ہیں، اُن کی زبان سے نکلنے والے الفاظ کلامِ اِلٰہی کی پیروی کرتے ہیں۔ اور ہم...!! ہماری زبان پر فضولیات کی گردش ہوتی ہے، بس فضول بولتے رہتے ہیں، بولتے رہتے ہیں ، بلکہ ہمارے ہاں تو لوگوں کی زبان پر گانے چڑھے ہوتے ہیں، کوئی بات کرو، انہیں فلمی گانوں کے مِصرعے یاد آجاتے ہیں۔اَلْامانُ وَالحفیظ...!! اللہ  پاک ہمیں اچھا بولنے والا بنائے۔


 

 



[1]... ارشاد الساری شرح صحیح بخاری، کتاب التفسیر، سورۂ احزاب، صفحہ:410، تحت الحدیث:4790  ۔