Book Name:Farooq e Azam Ki Ray Ke Mutabiq Ayaat
(پارہ:1،البقرہ:278-279)
کا یقین کرلو ۔
٭ اور ولیوں سے بغض رکھنے والے سے جو اِعْلانِ جنگ ہے، اس کا ذِکْر بُخاری شریف کی حدیثِ قُدْسی میں ہوا، اللہ پاک فرماتا ہے: مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِیعنی جو میرے کسی دوست سے دُشمنی کرے، میں اسے اِعْلانِ جنگ دیتا ہوں۔ ([1])
اللہ اکبر! پیارے اسلامی بھائیو! غورفرمائیے! جس سے اللہ پاک اِعْلانِ جنگ فرمائے، اُس کا حشر کیسا ہو گا...؟ ہم میں سے دو لوگ آپس میں لڑائی کریں، ایک بہت بہادر، دلیر اور جان والا ہو، دوسرا بالکل مریَل سا، بہت کمزور ہو، بظاہِر دیکھنے میں ہم یہی کہیں گے کہ جو کمزور ہے وہ لڑائی ہار جائے گا، مگر اِمْکان اس کے جیتنے کا بھی موجود ہے، ہو سکتا ہے کہ جو بظاہِر کمزور نظر آ رہا ہے، اندر سے بہت تجربہ کار ہو اور وہ کمزور بہادر، دلیر، جان والے کو ہرا دے، یعنی یہاں اِمْکانات موجود ہیں مگر اللہ پاک سے لڑائی...! اللہ پاک سے جنگ...؟ 0.000 فیصد بھی بچنے کے اِمْکانات نہیں ہیں۔ دیکھئے نا؛ نمرود کتنا بڑا بادشاہ تھا، اُس نے اللہ پاک سے جنگ کرنی چاہی، رَبّ کریم نے ایک مچھر کے ذریعے اُس کو ہلاک فرما دیا۔ لہٰذا اللہ پاک کے ساتھ تو جنگ کا تَصَوُّر ہی نہیں ہو سکتا، جو اللہ پاک سے جنگ کرتا ہے، یعنی اللہ پاک کے مَحْبوب بندوں سے دُشمنی کرتا ہے، اُس کا اَنجام کیا ہوتا ہے؟ ذرا سنیئے!
روایت ہے: اَبُو خَصِیْب نامی ایک شخص تھا، جو کفن بانٹا کرتا تھا، جب بھی اسے خبر مِل جاتی کہ فُلاں جگہ مَیّت ہے اور اس کے گھر والے کفن خریدنے کی اِستطاعت نہیں رکھتے تو