Book Name:Farooq e Azam Ki Ray Ke Mutabiq Ayaat
کی رِضا اللہ پاک کی رِضا ہے۔([1])
ترمذی شریف جو حدیثِ پاک کی مشہور کتاب ہے، اس میں روایت ہے، رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اِنَّ اللہ جَعَلَ الْحَقَّ عَلیٰ لِسَانِ عُمَرَ وَ قَلْبِہٖ یعنی اللہ پاک نے عمر کی زبان اور دِل پر حق جاری فرما دیا ہے۔ ([2])
یعنی حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو رَبِّ رحمٰن نے یہ شان بخشی ہے کہ آپ کے دِل مبارک میں جو خیال آتے ہیں، وہ حق ہوتے ہیں اور زبان سے جو بولتے ہیں، وہ بھی حق بولتے ہیں۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
روایات میں ہے: مدینے شریف کے قریب ہی کچھ فاصلے پر حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی زمین تھی، آپ اُس کی دیکھ بھال کے لئے وہاں تشریف لے جایا کرتے تھے، اِس راستے پر اَہْلِ تَوْرات یعنی یہودیوں کے مدرسے بھی تھے۔ ایک دِن جب آپ وہاں سے گزر رہے تھے تو اَہْلِ تَوْرات کے مدرسے کے اندر تشریف لے گئے۔ وہاں جو عُلَمائے تَوْرات تھے، اُن سے فرمایا: وہ اللہ رَبُّ العزّت جس نے حضرت موسیٰ علیہ السَّلام پر تَوْرات شریف اُتاری، میں تُمہیں اُسی رَبِّ رحمٰن کی قسم دے کر پُوچھتا ہوں: کیا تم تَوْرات شریف میں حضرت مُحَمَّد صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ذِکْر پاتے ہو؟ وہ عُلَمائے تَوْرات بولے: ہاں! مُحَمَّد صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ذِکْر ہماری کتاب میں موجود ہے۔ فرمایا: خُدا کی قسم! پِھر تو تُم