Book Name:Farooq e Azam Ki Ray Ke Mutabiq Ayaat

حفاظت کرنے کا ذِہن مِل جائے۔

ہے دبدبہ خاموشی میں ہبیت بھی ہے پنہاں      اے بھائی! زَباں پر تو لگا قفلِ مدینہ

چُپ رہنے میں سو سکھ ہیں تو یہ تجرِبہ کرلے    اے بھائی! زَباں پر تو لگا قفلِ مدینہ

عقلمند کون...؟

پیارے اسلامی بھائیو! تَوْرات شریف کے الفاظ جو فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کی زبانِ پاک پر جاری ہوئے، وہ کیا تھے: اِلّا مَنْ حَاسَبَ نَفْسَہٗ یعنی سب کے لئے تباہی ہے مگر جو اپنا مُحَاسِبَہ کرے، وہ تباہی سے بچ جائے گا۔

اس سے پتا چلا؛ ہمیں اپنا مُحاسبہ کرنے یعنی اپنے اعمال کا جائِزہ لینے کی بھی عادَت ڈالنی چاہئے۔ حدیث شریف میں ہے:

اَلْكَيِّسُ ‌مَنْ ‌دَانَ ‌نَفْسَهُ وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ

یعنی عقلمند وہ ہے جو اپنا محاسبہ کرے اور موت کے بعد والی زندگی کے لئے عَمَل کیا کرے۔([1])

پاؤں پر کوڑا مارتے

حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  بہت اُونچے رتبے والے ہیں، آپ کی شانوں کی تو شان ہی نِرالی ہے، اس کے باوُجُود آپ اپنا مُحاسبہ بڑی سختی سے فرمایا کرتے تھے، آپ نے ایک کوڑا (چابُک) رکھا ہوا تھا، روزانہ رات کو اپنے پاؤں پر کوڑا مار کر فرمایا کرتے تھے: اے عمر! بتا آج تو نے کیا کیا کیا ہے؟([2])


 

 



[1]...ابن ماجہ، کتاب الزہد، باب ذکر الموت و الاستعداد لہ، صفحہ:690، حدیث:4360۔

[2]...احیاء العلوم، کتاب المراقبۃ والمحاسبۃ، المرابطۃ الرابعۃ ...الخ، جلد:4، صفحہ:493۔