Book Name:Farooq e Azam Ki Ray Ke Mutabiq Ayaat
ہلاک ہو گئے، تم جانتے ہو کہ وہ سچّے رسول ہیں، پِھر بھی اُن پر اِیمان نہیں لاتے؟ عُلَمائے تَوْرات بولے: عمر! ہم ہلاک نہیں ہوں گے، کیونکہ ہمیں مسئلہ جبریل علیہ السَّلام سے ہے، جو اُن پر وحی لاتے ہیں، جبریل ہمارے دُشمن ہیں (لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃ اِلَّا بِاللہِ )۔ حضرت فاروقِ اَعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: اچھا پِھر فرشتوں میں کون سا فرشتہ تمہارا دوست ہے؟ بولے: حضرت میکائیل علیہ السَّلام کیونکہ وہ بارش اور رَحمت لاتے ہیں۔
اب حضرت فاروقِ اَعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی کمال ذہانت اور علمی قابلیت دیکھئے! آپ نے فرمایا: تمہارے مطابق اللہ پاک کے ہاں حضرت جبریل اور میکائیل علیہما السَّلام کا رُتبہ کیا ہے؟ بولے: دونوں ہی اللہ پاک کا قُرْب رکھتے ہیں، فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں کہ (جب وہ دونوں ہی اللہ پاک کا قُرب رکھتے ہیں تو) جو اُن سے محبّت کرے، اللہ پاک اس سے محبّت فرمائے گا، جو اُن سے دُشمنی رکھے، اللہ پاک اُس سے دشمنی فرمائے گا۔([1])
ایک روایت میں ہے: آپ نے لفظ یہ اِرشاد فرمائے:
مَنْ كَانَ عَدُوًّ لِلهِ وَمَلَائِكَتِهٖ وَرُسُلِهٖ وَجِبْرِيْلَ وَمِيْكَالَ فَإنَّ اللهَ عَدُوٌّ لِّلْكَافِرِيْنَ
یعنی جو اللہ پاک، اس کے فرشتوں، اس کے رسولوں اور جبرائیل و میکائیل علیہما السَّلام کا دُشمن ہے، بیشک اللہ پاک سب کافِروں کا دُشمن ہے۔
آپ فرماتے ہیں: عُلَمائے تورات کے ساتھ یہ گفتگو کر کے میں بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوا، ابھی پہنچا ہی تھا کہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: تمہیں وہ آیات سُناؤں، جو ابھی اُتری ہیں؟ عرض کیا: جی یار سولَ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! ضرور سُنائیے! آپ صَلَّی اللہ