Book Name:Adhoora Iman
اُن پر بھی کفر کے فتوے لگا ڈالتا ہے۔
ایک حدیثِ پاک ہے، حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ عنہا فرماتی ہیں: حجۃُ الوداع سے واپسی پر اللہ پاک کے آخری رسول، مکی مَدَنی آقا صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم جب اپنی والِدہ ماجِدہ بی بی آمنہ رَضِیَ اللہُ عنہا کی قبر مبارَک سے گزرے تو انتہائی غمگین، پریشان تھے، بی بی عائشہ رَضِیَ اللہُ عنہا فرماتی ہیں: نبی پاک صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے رونے کی وجہ سے میں بھی رونے لگی تھی پھر مَحْبوب صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سواری سے اُتر کر قبر پر تشریف لے گئے، کافی دَیر کے بعد مسکراتے ہوئے واپس آئے تو میں نے حیرت سے پُوچھا: یارسولَ اللہ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! کیا مُعَاملہ ہے؟ فرمایا: میں اپنی اَمّی جان سیدہ آمنہ رَضِیَ اللہُ عنہا کی قبر پر گیا اور میں نے اللہ پاک سے دُعا کی، رَبِّ کریم نے میری اَمِّی جان کو زِندہ فرمایا، اُنہوں نے میرا کلمہ پڑھا، پِھر آرام فرما ہو گئیں۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ!
کل جہاں کی مائیں ہوں تم پر فِدا تم مُحَمَّد کی بنیں ماں آمنہ
جس شِکَم میں مصطفیٰ ہوں جاگزیں عرشِ اعظم سے ہے ذِیشاں آمنہ
ہم ہیں مومن اور تم اِیمان بخش چشمۂ دِیں تم سے رَوَاں(جاری) آمنہ([2])
یہ واقعہ جو میں نے سُنایا، یہ حدیثِ پاک میں ہے۔ ایک شخص سوشل میڈیا پر بیٹھا تھا،