Book Name:Adhoora Iman
ہے، وہ چاہے تو بخش دے، چاہے تو پکڑ فرما لے۔
عَدْل کَرِیں تَاں تَھر تَھر کَمْبَنْ اُچْیَاں شَانَاں والے
فَضل کریں تاں بَخْشے جَاوَنْ مَیں جَیہے مُنہ کَالے
یہ اللہ پاک کی مرضِی پر ہے، ہمارے پاس Pick & Choose کا آپشن نہیں ہے۔ ہر وہ دِینی مسئلہ جو میرے مُتَعلِّق ہے، اُس پر عَمَل کرنا پڑے گا *فرض ہے تو عمل کرنا فرض *واجِب ہے تو عَمَل بھی واجِب *سُنّت ہے تو سُنّت *مُسْتَحَبْ ہے تو مُسْتَحَبْ ۔ عَمَل بہر حال کرنا ہی پڑے گا۔ ایک عبرتناک واقعہ سنیئے!
ملتان شریف (پنجاب، پاکستان) کا واقعہ ہے، ایک حکیم تھا، اپنا مَطَبْ چَلاتا تھا، ایک دِن حکیم شام کو گھر آیا، کھانا کھایا، عشا کی نماز پڑھی، اپنے جو وِرْد وَظیفے کیا کرتا تھا، وہ کیے اور سو گیا۔ رات کو اَچانک اُس کی آنکھ کھلی، پیٹ میں کچھ محسوس ہوا، حکیم اپنے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ گیا۔ عجیب بےچینی کی کیفیت ہو رہی تھی، کچھ ہی دَیْر گزری کہ ایک دَھماکے جیسی آواز سے اُس کا پیٹ پھٹا اور پُورے گھر میں گندگی اور بدبو پھیل گئی، اُس بدبُو نے پھیلتے پھیلتے پُورے محلے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اتنی شدید بدبُو تھی کہ کئی اَفراد اُس کے سبب بے ہوش ہو گئے۔ اَہْلِ خانہ نے میونسپل کارپوریشن(Municipal Corporation) کے لوگوں کو بُلایا اور راتوں رات اُس بدبُودار لاش کو کوڑے والی گاڑی میں ڈَلْوا کر شہر کے باہَر پھینکوا دیا۔ اگلی صُبح پُورے علاقے میں یہ خوفناک خبر پھیل گئی۔ لوگ حیران تھے کہ یہ حکیم ایسا کون سا بُرا کام کیا کرتا تھا کہ ایسا بُرا اَنجام ہوا۔ ایک شخص جو اُس کے راز جانتا تھا،