Book Name:Adhoora Iman

کی دُعا سے آپ کی اَمِّی جان کے جسم میں دوبارہ رُوح نہیں ڈالی جا سکتی...!

مگر بات یہ ہے کہ جب ایک آیت پڑھنی ہے، درجنوں چھوڑ دینی ہیں تو نتائج ایسے ہی نکلیں گے۔

سوشل میڈیا اور اَدھوری جہالت

بہر حال! ہمیں چاہئے کہ ہم ادھوری جہالت سے بچیں *سوشل میڈیا آج کل بڑا عام ہے، کیا بچے، کیا بوڑھے، کیا جوان، جسے دیکھو سوشل میڈیا چلا رہا ہے *کوئی یوٹیوب پر ایکٹو(Active) ہے *کوئی فیس بُک(Facebook) میں کھویا ہوا ہے *فُلاں صاحِب کی ویڈیوز(Videos) دیکھ رہے ہیں *فُلاں حضرت کے لیکچر(Lecture) سُن رہے ہیں، لوگ اسی سے سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں، ہاں! سوشل میڈیا کے ذریعے بھی عِلْمِ دِین سیکھا جا سکتا ہے، اگر ہم عاشقانِ رسول عُلَما کی گفتگو سنیں، بیوقوفوں کو سُننے بیٹھ جائیں گے تو بیوقوف ہی بنیں گے۔ جس کا ہم لیکچر سُن رہے ہیں، اُس نے ایک آیت پڑھی، 4 چھوڑ دیں ہیں، ہمیں کیسے پتا چلے گا کہ وہ ڈنڈی مار گیا ہے؟ ظاہِر ہے نہیں پہچان پائیں گے۔ اِس کے لیے ہمیں خُود قرآنِ کریم سمجھنا پڑے گا اور مکمل سمجھنا پڑے گا۔ کتنے سارے ایسے معاملات ہیں، جہاں لوگ ایک آیت سُناتے ہیں، 4 چھوڑ دیتے ہیں۔

اَدھوری جہالت کی مثالیں

مثال کے طور پر اللہ پاک نے فرمایا:

وَّ لَا یُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ

(پارہ:1، البقرہ:48)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اور نہ کوئی سفارش مانی جائے گی۔