Book Name:Adhoora Iman
اب یہ ایک آیت تو پڑھ لی، نَظْرِیہ بنا لیا کہ قیامت کے دِن کسی کی شفاعت نہیں ہونی۔ دوسری آیت پڑھیں، اللہ پاک فرماتا ہے:
مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهٗۤ اِلَّا بِاِذْنِهٖؕ-
(پارہ:3، البقرہ:255)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:کون ہے جو اُس کے ہاں اُس کی اِجازت کے بغیر سَفارِش کرے ؟
یہاں سے مَعْلُوم ہوا کہ جس کو اللہ پاک اِذْن (یعنی اِجازت) عطا فرمائے گا، وہ شَفاعت کرے گا، لہٰذا شَفاعت کا عقیدہ ثابِت ہو گیا۔
*اسی طرح اللہ پاک نے فرمایا:
قُلْ اِنَّمَاۤ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ
(پارہ:16، الکہف:110)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:تم فرماؤ: میں (ظاہراً) تمہاری طرح ایک بشر ہوں۔
یہ آیتِ کریمہ پڑھی تو ذِہن بنا لیا کہ نبی صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم بھی (مَعَاذَ اللہ!) ہمارے جیسے بشر ہیں۔ دوسری آیت میں اللہ پاک فرماتا ہے:
قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ
(پارہ:6، المائدہ:15)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:بیشک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نُور آ گیا۔
پتا چلا؛ مَحْبوب صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم دُنیا میں بشر بن کر تشریف لائے ہیں مگر عام لوگوں جیسے بشر نہیں ہیں، بلکہ یہ اللہ پاک کا نُور ہیں، جنہیں رَبِّ کریم نے بشر بنا کر دُنیا میں بھیجا ہے۔
*اِسی طرح قرآنِ کریم میں اِرشاد ہوا:
لَّاۤ اَمْلِكُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَّ لَا ضَرًّا
(پارہ:9، الاعراف:188)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:میں اپنی جان کے نفع اور نقصان کا خود مالِک نہیں۔