Book Name:Gharelu Zindagi Ki Sunnatain aur Adaab

تھے، اِن پر سیاہی اتنی چڑھی ہوئی تھی کہ اُترنے کا نام ہی نہیں لیتی تھی۔ تین راتیں مسلسل زبانِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سے کلامِ خُدا سنتے رہے، چوتھا دِن ہوا تو اَخْنس بن شَرِیق گھر سے نکلے، ابوسفیان کے پاس پہنچے، کہا: اے ابوسفیان...!! تین راتیں تِلاوت سُنتے رہے ہو، اس کلام کے مُتَعَلِّق اپنی رائے دو...!! ابوسفیان نے  کلامِ مجید کی تعریف کی۔ پِھر اَخْنس بن شَرِیق ابوجہل کے پاس پہنچے ، کہا: ابوجہل...!! بتاؤ! جو کلام تین راتیں مسلسل سُنا ہے، اس کے مُتَعَلِّق تمہاری کیا رائے ہے۔ ابوجہل بدبخت تھا،اُس کے دِل پر پردے ہی پردے پڑے ہوئے تھے، کہنے لگا: (اِس کلام کی بات چھوڑو...!! معاملہ یہ ہے کہ ) مُحَمَّد صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  قبیلہ عبدِ مُنَاف سے ہیں۔ میں اُن کا کلمہ نہیں پڑھ سکتا۔([1])  اس موقع پر یہ آیتِ کریمہ اُتری، اللہ  پاک نے فرمایا: ([2])

وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّسْتَمِعُوْنَ اِلَیْكَؕ-اَفَاَنْتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ وَ لَوْ كَانُوْا لَا یَعْقِلُوْنَ(۴۲) (پارہ:11، یونس:42)                            

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور ان میں کچھ وہ ہیں جو تمہاری طرف کان لگاتے ہیں تو کیا تم بہروں کو سنا دو گے؟ اگرچہ وہ سمجھتے نہ ہوں ۔

یعنی اِن مشرکین میں سے بعض ایسے ہیں کہ جو اپنے ظاہری کانوں کے ساتھ سننے کے لیے جھکتے ہیں اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سے  قرآنِ کریم سنتے ہیں لیکن آپ سے شدید بغض اور عداوت کی وجہ سے یہ سننا اُنہیں کوئی فائدہ نہیں دیتا۔ ([3])

پیارے اسلامی بھائیو!اِس واقعہ سے ہمیں سیرتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سے


 

 



[1]...سیرت ابن ہشام، قصۃ استماع قریش ...الخ، جز:1، جلد:1، صفحہ:201-202ملخصاً ۔

[2]...الروض الانف، الذین استمعوا الی قراءۃ النبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم، جلد:2، صفحہ:95 مفہوماً ۔

[3]...صراط الجنان، پارہ:11، سورۂ یونس، زیرِ آیت:42، جلد:4، صفحہ:325-326۔