Book Name:Gharelu Zindagi Ki Sunnatain aur Adaab

سے پہلے کچھ اچھّی اچھّی نیّتیں کر لیتے ہیں، نیت کیجیے !*رضائے الٰہی کے لیے  بیان سُنوں گا*بااَدَب بیٹھوں گا* خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا*جو سُنوں گا، اُسے یاد رکھنے، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہ  عَلٰی مُحَمَّد

جب غیر مُسلموں نے  قرآن سُنا

*ابوسفیان*اَخْنس بن شَرِیق *ابوجہل *اور عَمْرو بن  وَہْب مکّے کے بڑے بڑے کافِر تھے، بعد میں *حضرت ابوسفیان *اور حضرت اَخْنَس بن شَرِیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما   نے اسلام قبول کیا اور درجۂ صحابیت پر پہنچے۔ ہجرت سے پہلے کا واقعہ ہے، اُس وقت اِن حضرات نے ایمان قبول نہیں کیا تھا۔

ایک مرتبہ یُوں ہوا کہ رات کا وقت تھا، جنابِ ابوسفیان اپنے گھر سے نکلے، ارادہ یہ تھا کہ  مُحَمَّد (رسول اللہ   یعنی آخری نبی، مُحَمَّدِ عربی  صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ )گھر میں تِلاوت کرتے ہوں گے، جا کر سُنتا ہوں۔ اِدھر اَخْنس بن شَرِیق نے بھی یہی ارادہ بنایا، ابوجہل اور عَمْرو بن وَہْب بھی اِسی نِیّت سے نکلے، اب یہ چاروں حضرات جو اُس وقت تک سارے ہی غیر مسلم تھے، اِن چاروں کو آپس میں بھی ایک دوسرا کی خبر نہیں تھی، سب ایک دوسرے سے چُھپ رہے تھے۔ چنانچہ پیارے آقا، مکی مَدَنی  مصطفےٰ صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے گھر مبارَک کے قریب پہنچ کر چاروں ہی الگ الگ جگہ پر چُھپ کر بیٹھ گئے۔

پیارے اور آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  بلند آواز سے تِلاوت فرما رہے تھے۔

اللہ ! اللہ ! تَصَوُّر باندھیے! کلام خُدا کا ہو، زبان پیارے مصطفےٰ صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی