Book Name:Gharelu Zindagi Ki Sunnatain aur Adaab
نہیں پڑھتے تھے کیونکہ ان کے دِلوں پر مہر لگ چکی تھی۔
اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں نا؛
وہ کمالِ حُسْنِ حُضُور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں
یہی پُھول خار سے دُور ہے، یہی شمع ہے کہ دُھواں نہیں([1])
وضاحت: یعنی پیارے آقا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کےحُسْن و جمال کا کمال یہ ہے کہ اِس میں کسی قسم کی کمی ہونا تو دُور کی بات ہے کسی کمی کا گمان بھی موجود نہیں ہے۔ عموماً پھول کے ساتھ کانٹا بھی ہوتا ہے، شمع کے ساتھ دھواں بھی ہوتا ہے، لیکن آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ باغِ رسالت کے ایسے پھول ہیں جس میں کوئی کانٹا نہیں ہے اور آپ ایسی شمع ہیں جس میں کوئی دھواں نہیں ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
(2):ہر نیکی برکت والی ہے
پیارے اسلامی بھائیو! اب اِس واقعہ پر ایک اور پہلو سے غور فرمائیے! پہلے ذرا ماحَوْل پر نظر ڈالیے! مکّہ پاک ہے، اپنے سگے رشتے داروں سے لے کر غیروں تک سب دُشمن ہیں، اِسْلام کی مخالفت پر تُلے ہوئے ہیں، اسلام کو اور مسلمانوں کو مٹانے کی بھرپُور کوششیں کر رہے ہیں، ظُلْم و سِتَم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں، مَعَاذَ اللہ ! پیارے آقا، مَدَنی آقا، مکی آقا، مَحْبُوب آقا، ہم بیکسوں کے داتا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے خِلاف آوازیں کَسِی جاتی ہیں، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تکلیفیں پہنچائی جاتی ہیں۔ چند ایک کے سِوا سب ہی