Book Name:Ghous e Pak Ka Ilmi Maqam

سے اپنے رَبّ کریم کے وعدے  کی خلاف ورزی کر رہا ہوں، اُس نے اُسی وقت میرے ہاتھ پر توبہ کی،اس کے ساتھیوں نے جب یہ منظردیکھا تو بولے:ہم ڈاکہ ڈالنے میں تمہارے ساتھ تھے، تو توبہ کرنے میں بھی تمہارے ساتھ رہیں گے،چُنانچہ اُن سب نے توبہ کی اور لُوٹا ہوا مال اہلِ قافلہ کو واپس کردیا،یہی وہ لوگ تھے جنہوں نے سب سے پہلے میرے ہاتھ پر توبہ کی۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                      صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

دِلوایئے جنّت             غوثِ پاک                 دو بدیوں سے نفرت    غوثِ پاک

دوشوقِ عبادت           غوثِ پاک                 سرکار کی اُلفت           غوثِ پاک

*مرحبا یا غوثِ پاک*مرحبا یا غوثِ پاک*مرحبا یا غوثِ پاک

پیارے  اسلامی بھائیو!بیان کردہ حکایت سے پتا چلا!سرکارِ بغداد،حُضُور غوثِ پاک  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   کو عِلْمِ دین حاصل کرنے کا اِس قدر شوق تھا کہ اِس کی خاطر آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے نہ صرف گھر بار کو چھوڑ کر دُور دراز کا سفر اختیار فرمایا بلکہ اپنی مہربان والدہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہا  کی جُدائی بھی برداشت فرمالی۔ آپ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی والدہ  کی قربانی بھی صد مَرحباکہ نہ صرف اپنے شہزادےکی جُدائی کے غم کو نظر انداز کرتے ہوئے اُنہیں عِلْمِ دین حاصل کرنے  کی اجازت عطا فرمادی بلکہ اپنے شہزادے کو  حُصولِ علمِ دین اور خدمتِ علمِ دین کے لئے ایسا وقف کِیا کہ سفر پر رُخصت کرتے ہوئے واضح طور پر فرما دیا :یَا وَلَدِیْ اِذْہَبْ  فَقَدْ خَرَجْتُ عَنْکَ لِلّٰہِ فَہٰذَا وَجْہٌ لَااَرَاہُ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ یعنی اے میرے پیارے بیٹے جاؤ! میں اللہ پاک کی رضا کے لئے تم سے جُدائی اختیار کرتی ہوں ،لہٰذا اب قیامت تک تمہارا یہ چہرہ نہ دیکھوں گی۔

غوثِ پاک،شہنشاہِ بغداد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی والدۂ ماجدہ  نے غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کونہ صرف سفر کی اجازت دی بلکہ خرچ بھی دِیا،یہاں وہ عاشقانِ رسول اور عاشقانِ غوثِ اعظم غورفرمائیں جو دُنیوی تعلیم


 

 



 [1]  قلائد الجواہر، ص۸ ،ملخصاً وبغیر قلیل