Book Name:Ghuas e Pak Ki Nashihatain

پیارے اسلامی بھائیو! اس آیتِ کریمہ میں ہمیں اُن کے رستے پر چلنے کا حکم دیا گیا ہے، جو  اللہ  پاک کی طرف رجُوع کرنے یعنی  اللہ  پاک کی کمال فرمانبرداری کرنے والے ہیں۔

*یقیناً اس دُنیا میں سب سے زیادہ  اللہ  پاک کی طرف رُجُوع کرنے والی ہستی ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلّی  اللہ  عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم  ہیں *پھر آپ  صَلّی  اللہ  عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم  کے واسطے سے صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان   بھی  اللہ  پاک کی طرف رُجُوع کرنے والے ہیں  *اولیائے کرام   رَحْمَۃُ  اللہ  عَلَیْہ مْ  بھی  اللہ  پاک کی طرف رُجُوع کرنے والے ہیں *غوثِ پاک  رَحْمَۃُ  اللہ  عَلَیْہ  بھی  اللہ  پاک کی طرف رُجُوع کرنے والے ہیں *امام اعظم ابو حنیفہ  *داتا حُضُور *خواجہ معین الدین اجمیری *بابا فرید *اعلیٰ حضرت   رَحْمَۃُ  اللہ  عَلَیْہ مْ  غرض؛ تمام اولیائے کرام ہی  الحمد للہ!  اللہ  پاک کی طرف رُجُوع کرنے والے ہیں۔

”اب آیت کا مطلب گویا یُوں بنے گا: *اے انسانو! ہمارے محبوب، رسولِ مقبول  صَلّی  اللہ  عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم  کے رستے پر  چلو! *صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان   کے رستے پر چلو...! *اَوْلیائے کرام کے رستے پر چلو...! *عاشقانِ رسول عُلَما کے رستے پر چلو! “([1])

کیوں؟ اس لئے کہ یہی لوگ حق کے رستے پر ہیں، یہی لوگ  جنّت کے رستے پر ہیں، یہی لوگ  اللہ  پاک کے رستے پر ہیں، یہی صراطِ مستقیم (یعنی سیدھے رستے) پر ہیں، لہٰذا جب ہم ان کی پاکیزہ سیرتوں سے روشنی حاصِل کر کے، ان کے فرامین پڑھ کر، سمجھ کر، ان پر عمل کر کے اِن پاکیزہ ہستیوں کے رستے پر چلیں گے تو ان کے صدقے ہم بھی سیدھے رستے کے مُسَافِر بن جائیں گے اور  اِنْ شَآءَ  اللہ  الْکَرِیْم!  ان کے نقشِ سیرت پر چلتے چلتے


 

 



[1]...تفسیر قرطبی، پارہ:21، سورۂ لقمان، زیرِ آیت:15، جلد:7، صفحہ:42 ماخُوذًا۔