رَمَضانُ المبارک اسلامی سال کا نواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وصال ہوا، ان میں سے چند کا مختصر ذکر5عنوانات کے تحت کیا گیا ہے۔
صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان
٭شہدائے غزوۂ بدر: 17 رمضان 2 ہجری بروز جمعہ غزوۂ بدر ہوا۔ جس میں 14 صحابۂ کرام دَرَجۂ شہادت پر فائز ہوئے۔(شہدائے بدر کے نام صفحہ24پردیکھئے) ان میں سے 13 میدانِ بدر میں دفن کئے گئے۔ (یہ مقام مدینہ شریف سے جنوبِ مغرب میں (جانبِ شام) 80 میل پر واقع ہے۔) جبکہ حضرت سیّدنا عُبَیْدہ بن حارث غزوۂ بدر میں زخمی ہوئے اور بدر سے مدینہ شریف آتے ہوئے ”صَفْراء“ پر شہید ہوئے، آپ کا مزار مبارک ”صفراء“ میں ہے۔(شرح الزرقانی على المواهب اللدنیہ، ج2،ص325، طبقات ابن سعد،ج 2،ص12)
(1)امیر المؤمنین حضرتِ سیّدنا علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْھَـہُ الْکَرِیْم کا ذکرِ خیر صفحہ15 اور 44 پر ملاحظہ فرمائیے۔
اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام
(2)ولی کامل حضرت سیّدنا ابوالحسن سَرِی سَقَطی سلسلۂ عالیہ قادریہ رضویہ عطاریہ کے شیخِ طریقت ہیں، آپ کا شمار تبعِ تابعین میں ہوتا ہے۔ 155ھ بغداد (عراق) میں پیدا ہوئے، 13رَمَضانُ المبارک 253 ھ کو وصال فرمایا، مزار مبارک شُونِیْزِیّہ (بغداد، عراق) میں مرجعِ خلائق ہے۔(مرآۃ الاسرا، ص324، تاریخ مشائخِ قادریہ رضویہ برکاتیہ، ص 118،122)(3)سرکار کلاں حضرت سیِّدنا شاہ آلِ محمد مارہروی برکاتی 18 رَمَضان 1111ھ کو بلگرام (ہردوئی، یو پی، ہند) میں پیدا ہوئے، 16 رَمَضان 1164ھ کو مارہرہ شریف (ضلع ایٹہ یوپی) ہند میں وصال فرمایا،آپ بھی سلسلۂ عالیہ قادِریہ رَضَویہ عطاریہ کے مشائخ میں سے ہیں۔آپ کی تالیف ’’بیاض دہلی‘‘ خاندانی کتب خانہ میں محفوظ ہے۔(تاریخِ خاندان برکات، 18، 20) (4)شمس الشموس حضرت امام ابو الحسن علی رضا 148ھ میں مدینۂ منورہ میں پیدا ہوئے۔آپ حضرت امام موسیٰ کاظم بن حضرت امام جعفرصادق کے لخت جگر،علم وعمل کے جامع ، ہردلعزیزشخصیت کے مالک اور سلسلۂ عالیہ قادِریہ رضویہ عطاریہ کےآٹھویں شیخِ طریقت ہیں۔آپ کا وصال 21 رَمَضان 203ھ میں ہوا۔ ایران کے شہر مَشْہَد (خراستانِ رَضَوی) میں آپ کا مزار ”حرمِ امام رضا“ کے نام سے عالمگیر شہرت رکھتا ہے۔ (سیر اعلام النبلاء،ج 8،ص248، 251)
علمائے اسلام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام
(5)عاشقِ رسول حضرت شیخ یوسف بن اسماعیل نَبہانی اَزْہَری،شافِعی فقیہ،صوفی،قاضی ، شاعر اور کثیرکتب کے مصنف ہیں، سَعَادَۃُ الدَّارَیْن،جامع کراماتِ اولیاءاور شَواهِدُ الحق مشہورِ زمانہ تصانیف ہیں، 1265 ھ قصبۂ اِجْزِم(نزدحیفاشمالی فلسطین) میں پیدا ہوئے،اوائلِ رَمَضان 1350ھ کو وصال فرمایا، مزارِ مبارک بیروت (لبنان) میں ہے۔ ( شواهد الحق، ص 3،8) (6) مُحَدِّثِ شَہِیْر حضرت ابو الفَرج عبد الرحمٰن بن علی جَوْزِی حنبلی، عظیم فقیہ، مُسْتَنَد مُؤَرِّخ اورمشہورواعِظ ہیں۔ 510ھ کو بغداد میں پیدا ہوئے تھے ۔ 13رَمَضانُ المبارک 597ھ میں شبِ جمعہ کو انتقال فرمایا، جامع منصور بغداد میں نمازِ جنازہ ہوئی۔ آپ نے اڑھائی سو(250) سے زائدکتب تصنیف فرمائیں۔(عیون الحکایات،ص4،7) (7)فیضِ ملت حضرت علّامہ فیض احمد اُوَیسی رَضَوی، مفسرِقراٰن، مفتیِ اسلام ، شارحِ کتبِ احادیث اور کثیر کتب کے مصنف ،عظیم مُدَرِّس اورمَرجَعِ خاص وعام ہیں، جامعہ اُوَیسیہ رَضَویہ (بہاولپور، پاکستان)اور تقریباًچارہزار کتب و رسائل آپ کی یادگار ہیں۔ 1351ھ حامد آباد (رحیم یار خان ) میں پیدا ہوئے، 15رمضان1431ھ کووصال ہوا، مزارِ پُرانوار مذکورہ جامعہ میں ہے۔ (ماہنامہ فیض عالم، بہاولپور، اگست 2010،ص4،فیوض الرحمن، ج1،ص12،13) (8)شمسُ الاَئِمَّہ امام قاضی خان حسن بن منصور حنفی اُوْزْجَنْدی عظیم حنفی فقیہ ہیں۔ فتاویٰ قاضی خان“ آپ کے علمی وفنی جواہرات کا شاہکار ہے، 16 رَمَضان 592 ھ کو وصال فرمایا، مزار مبارک اُوْزْجَنْد (صوبہ فرغانہ، ازبکستان) میں ہے۔ (حدائق الحنفیہ، ص258،الفوائد البہیہ، ص 84) (9)محدث کبیرابو عبداللہ محمد بن یزید ابنِ ماجہ قَزْوِینی کی پیدائش ایران کے مشہور شہر قَزْوِیْن میں 209ھ میں ہوئی اور یہیں 22 رَمَضان 273ھ میں وفات پائی۔آپ مشہور مُحَدِّث، مُفَسِّراورمُؤَرِّخ تھے ،صحاح ستہ میں شامل کتاب ”سنن ابن ماجہ“ آپ ہی کی تالیف کردہ ہے۔(البدایہ والنہایہ،ج 7،ص429، بستان المحدثین، ص300،298) (10)خلیلِ ملت خلیفۂ مفتیٔ اعظم ہندمفتی محمد خلیل خان قادِری بَرَکاتی،بابُ الاسلام سندھ اور بلوچستان کے مفتیٔ اعظم، اُستاذُالعلماء،کتبِ کثیرہ کے مصنف اوربانیِ دارالعلوم اَحسنُ البرکات (زم زم نگرحیدرآباد) ہیں، 28 رَمَضان 1405ھ کو زم زم نگرحیدرآباد میں وصال فرمایااوردرگاہ حضرت عبدالوہاب شاہ جیلانی میں دفن ہونے کی سعادت پائی۔ (مفتی اعظم اور ان کے خلفاء،ج1،ص358،355)
خاندانِ اعلیٰ حضرت عَلَیْہِم رَحْمَۃُ رَبِّ الْعِزَّت
(11)صاحبِ ذوقِ نعت، استاذِ زمن مولانا حسن رضا خان، اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان کے بھائی، قادِرُالکلام شاعر ، کئی کتب کے مصنف اور دارُالعلوم منظرِ اسلام بریلی شریف کےمہتممِ اوّل ہیں، 1276ھ کو محلہ سودگران بریلی میں پیدا ہوئے، 22ر مضان 1326ھ کو وہیں وصال فرمایا، مزارمبارک قبرستان بہاری پور نزد پولیس لائن سٹی اسٹیشن بریلی شریف (یوپی، ہند) میں ہے۔ (تذکرہ علمائے اہل سنت ،ص79،78) (12)ریحانِ ملت مولانا محمد ریحان رضا خان،عالم باعمل،مبلغ اسلام،بانیٔ رَضَوی بَرْقی پریس، دارُ العلوم منظرِ اسلام بریلی شریف کے شیخُ الحدیث اورمہتمم تھے۔18 ذوالحجہ 1325ھ بریلی میں نبیرۂ اعلیٰ حضرت، مفسرِ اعظم ہندمولانا محمد ابراہیم رضا خان کے ہاں پیدا ہوئے اور 18رمضان 1405 ھ کووصال فرمایا۔آپ کی تدفین مرقدِ اعلیٰ حضرت سے مُتَّصِل جانب ِجنوب ہوئی۔( مفتیٔ اعظم اور ان کے خلفاء،ج 1،ص362-371)
خلفائے اعلیٰ حضرت عَلَیْہِم رَحْمَۃُ رَبِّ الْعِزَّت
(13)امینُ الفتویٰ مفتی محمد شفیع احمدبیسل پوری،عالمِ دین، مُدَرِّس،واعِظ،مفتیٔ اسلام اورخلیفۂ اعلیٰ حضرت ہیں، شعبان 1301ھ بیسل پور( پیلی بھیت،یوپی) ہند میں پیدا ہوئے، عین عالمِ جوانی میں محض 37 سال کی مختصر عمر میں24 رمضان جمعۃُ الوداع 1338ھ کو وصال فرمایا، مزارمبار ک بیسل پورمیں ہے۔ (مجالسِ علماء، ص75۔ تذکرہ محدث سورتی،ص288) (14)سلطانُ الواعظین مولانا سیّد محمد ہدایت رسول لکھنوی، عالم، واعظ، شیخِ طریقت، شاعر، مصنف اورتلمیذوخلفیۂ اعلیٰ حضرت تھے، تصانیف میں ”فیوضِ ہدایت“ مطبوعہ ہے،غالباً1276 ھ مصطفےٰ آباد (رام پور،یوپی،ہند) میں پیدا ہوئے، 23 رمضان المبارک 1332ھ کو یہیں وصال فرمایا۔(تذکرۂ خلفائے اعلی حضرت، ص353،363) (15)صاحبِ باغِ فردوس حضرت مولانا سیّد ایوب علی رَضَوی، فارسی و ریاضی میں ماہر، مُدَرِّس، شاعر، مصنف، بانیٔ رضوی کتب خانہ اوراعلیٰ حضرت کے پیش کار(منیجر) تھے۔ 1295ھ بریلی شریف( یوپی ،ہند) میں پیدا ہوئے ،جمعۃُالوداع 26رمضان 1390ھ کو وصال فرمایا، مزار مبارک میانی قبرستان مرکزالاولیاء لاہور میں ہے۔(ماہنامہ معارف رضا، نومبر2001ء، ص19،21)
Comments