اللہ عَزَّوَجَلَّ کے فضل وکرم سے ماہِ رمضان المبارک اُخروی فوائد کے ساتھ ساتھ دُنیوی اعتبار سے بھی ہمارے لئے نہایت فائدہ مند ہے۔ ماہِ رمضان کے روزے رکھنے سے نہ صرف ثواب حاصل ہوتا ہے بلکہ بے شمار جسمانی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔ جس طرح کچھ مدت کے بعد موٹر سائیکل یا گاڑی کی بہتر کارکردگی کے لئے اس کی ٹیوننگ (Tuning) مفید اور ضروری ہوتی ہے، اسی طرح روزے میں بھوکا پیاسا رہنا ہمارے جسمانی نظام کو بہتر کرتا ہے۔ سال کے گیارہ مہینوں میں جسم میں موجود مختلف خلیوں (Cells) میں فاسد مادے پیدا ہوجاتے ہیں، روزے کی برکت سے یہ فاسد مادے خارج ہوجاتے ہیں اور خلیے اپنے آپ کو مرمت (Repair ) کر لیتے ہیں۔کیا روزے سے آدمی بیمار ہوجاتا ہے؟بعض لوگوں میں یہ تَأثُّرْ پایا جاتا ہے کہ روزہ رکھنے سے انسان کمزور ہو کر بیمار پڑجاتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سنت، شاہ احمد رضا خان علیہِ رحمۃُ الرَّحمٰن ارشاد فرماتے ہیں: ابھی چند سال ہوئے ماہِ رجب میں حضرت والد ماجد (رئیسُ الْمُتَکَلِّمِین مولانانَقی علی خان) قَدَّسَ اللہُ سِرَّہٗ الشَّرِیۡف خواب میں تشریف لائے اور مجھ سے فرمایا: اب کی رمضان میں مرض شدید ہوگا روزہ نہ چھوڑنا۔ ویسا ہی ہوا اور ہر چند طبیب وغیرہ نے کہا (مگر) میں نے بِحَمْدِ اللہِ تَعَالٰی روزہ نہ چھوڑا اور اسی کی برکت نے بِفَضْلِہٖ تَعَالٰی شفا دی کہ حدیث میں ارشاد ہوا ہے:صُوْمُوْا تَصِحُّوا روزہ رکھو تندرست ہو جاؤگے۔(معجم اوسط، 6/146، حدیث:8312، ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص206)روزے سے صحت ملتی ہےفرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:اللہ عَزَّوَجَلَّ نے بنی اسرائیل کے ایک نبی علیہِ السَّلام کی طرف وَحی فرمائی: آپ اپنی قوم کو خبر دیجئے کہ جو بھی بندہ میری رِضا کیلئے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے تو میں اُس کےجِسْم کو صِحّت عطا فرماتا ہوں اور اُسے عظیم ا َجربھی دوں گا۔ (شعب الایمان، 3/411، حدیث:3923)انسانی صحت پر روزے کے مثبت اثرات اَلْحَمْدُللّٰہ عَزَّوَجَلَّ احادیثِ مبارَکہ سے مُستَفاد ہوا کہ روزہ اجر و ثواب کے ساتھ ساتھ حُصولِ صحّت کا بھی ذَرِیْعہ ہے۔ جدید سائنسی تحقیق سے بھی یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ روزے کی برکت سے انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور کئی بیماریوں کا علاج روزے کی بدولت ممکن ہوجاتا ہے۔ مثلاً: ٭50،60سال کی عمر میں عموماً بھولنے کی بیماری (Alzheimer) لاحق ہوجاتی ہے، ایسے مریض اگر روزہ رکھیں تو ان کے دماغ کے خلیوں کے بننے کا عمل (Healing Process) تیز ہوجاتا ہے اور یادداشت بہتر ہونے لگتی ہے۔ ٭ایک مشہور یونیورسٹی میں تجربے کے طور پر مختلف مریضوں کو مخصوص وقت تک بھوکا پیاسا رکھا گیا تو ان کے امراض میں بہتری نوٹ کی گئی یہاں تک کہ ذیابیطس (Diabetes) کے مریضوں کے (Sugar level) میں بہتری آگئی۔ ٭دل کے مریض (Cardiac patient) کو یہ خطرہ لاحق ہوتا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ فاضل مادے خون لے جانے والی شریانوں میں جمنا شروع ہوجاتے ہیں اور یوں شریانیں سخت ہو جاتی ہیں۔ روزے کی حالت میں جسم ان فاضل مادوں کو استعمال کرلیتا ہے اور یوں روزہ رکھنے والا خوش نصیب دل کی خطرناک بیماری (Atherosclerosis جس میں شریانوں میں سختی پیدا ہوجاتی ہے) سے بچ جاتا ہے۔ ٭رمضان المبارک میں اگر کھانے پینے کے معاملات میں اعتدال اختیار کیا جائے تو وزن کم کیا جاسکتا ہے۔ ٭روزہ رکھنے سے بے اولاد خواتین کے ہاں اولاد ہونے کے امکانات کئی گُنا بڑھ جاتے ہیں۔ (صراط الجنان، 1/293) رمضان میں بیمار ہونے کا بڑا سبب ماہِ رمضان میں ڈاکٹروں کے پاس مریضوں کا رَش بڑھ جاتا ہے اور عموماً سینے میں جلن اور معدے کے امراض مثلاً پیٹ میں درد اور دست وغیرہ کے مریض کلینک کا رُخ کرتے ہیں۔ ان بیماریوں کا بڑا سبب کھانے پینے میں بے احتیاطی ہے۔ لہٰذا سحری و افطاری سے متعلق چند مدنی پھول پیش خدمت ہیں:سحری سے متعلق مدنی پھولسحری میں خوب ڈٹ کر کھانے سے طبیعت بھاری ہوجاتی اور تیزابیت (Acidity) شروع ہوجاتی ہے، لہٰذا سحری میں ایسی غذا کھائیں جو دیر سے ہضم ہوتی ہیں۔ دودھ کے ساتھ کھجور، مختلف پھلوں، دودھ اور دہی کے ساتھ سحری کرنا بھی مفید ہے۔ ٭سحری میں دودھ کے ساتھ چار پانچ کھجوریں کھانے سے اچھی خاصی توانائی حاصل ہوتی ہے۔ ٭سحری میں اَن چھنے آٹے کی روٹی کھائیں تو خوب ہے کیونکہ یہ دیر سے ہضم ہوتی ہے لہٰذا بھوک کا زیادہ احساس نہیں ہوتا۔ ٭شوگر کے مریض یا دیگر کمزوری کے شکار سحری میں جَو شریف کا دلیہ استعمال فرمائیں، چاہیں تو اس میں مرغی کے گوشت کے ٹکڑے (Pieces) شامل فرمالیں اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ روزہ پورا کرنے کیلئے توانائی حاصل ہوگی۔ جَو شریف میں کمپلیکس کاربوہائیڈریٹ (Complex Carbohydrate) شامل ہوتا ہے جو دیر سے ہضم ہوتا ہے۔افطار کے بارے میں مدنی پھولافطار میں فوراً برف کا ٹھنڈا پانی پینے سے گیس،تبخیر معدہ اور جگر کے وَرَم(سُوجن) کا سخت خطرہ ہے۔ (مدنی پنج سورہ، ص 356) ٭شوگر کے مریض کے لئے بھی ایک کھجور سے افطار کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ ٭افطار کے لئے کیمیکلز سے بھرپور رنگ برنگ کے مشروبات اور ٹھنڈی بوتلوں (Cold drinks) کے بجائےتخمِ بالَنگا، لیموں اور شہد یا چینی (چینی کی جگہ ”شَکر“بھی استعمال کی جا سکتی ہے) کا شربت بناکر استعمال فرمائیں۔توانائی پانے کا قدرتی نظامروزے کی حالت میں جسم میں انسولین کا لیول کم ہوجاتا ہے اور (Growth Hormone) نامی غدود کا لیول بڑھ جاتا ہے۔ یہ غدود جسم کے پٹھوں اور چربی کو متحرک بناتا اور توانائی فراہم کرتا ہے۔ اگر سحری ہلکی پھلکی بھی کی جائے تو اس قدرتی نظام کی برکت سے جسم میں توانائی کی مقدار معتدل رہتی ہے۔ماہِ رمضان میں پانی کا استعمال سحرو افطارمیں پانی یا کوئی مشروب ایک ڈیڑھ گلاس سے زیادہ نہ پیا جائے۔ جسم کو پانی کی روزانہ تقریباً 12گلاس مقدار درکار ہوتی ہے اس کو افطار اور سحر کے درمیان پورا کیا جائے۔ یاد رکھئے! پیاس بجھانے کا جو کام پانی سے ہوتا ہے وہ شربت یا کولڈ ڈرنک سے نہیں ہوتا۔ بہترین طریقہ صرف کھجور یا پانی سے افطار کرکے نمازِ مغرب کی ادائیگی کے بعد کھانا تناول فرمائیے۔ اگر افطار میں بھی خوب کھایا، نمازِ مغرب کے بعد بھی کباب سموسوں وغیرہ سے انصا ف کیا اور رات تراویح کے بعد کھانے کی ایک اور نشست سجائی تو پھر گیس، قبض اور تیزابیت وغیرہ مسائل کے لئے تیار ہوجائیے۔ صرف اللہ عَزَّوَجَلَّ کیلئے روزہ رکھئے روزے کے طِبّی فوائد وغیرہ پڑھ کر آپ خوش تو ہوگئےہوں گے مگر یاد رکھئے! سارے کا سارا فَنِّ طِبّ ظَنِّیات پر مَبنی ہے۔ سائنسی تحقیقات بھی حَتْمی نہیں ہوتیں، بدلتی رَہتی ہیں، ہاں اللہ ورسول عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اَحکامات اٹل ہیں وہ نہیں بدلیں گے۔ ہمیں فرائض اور سنّتوں پر عمل طبّی فوائد پانے کیلئے نہیں صِرْف و صِرْف رِضائے اِلٰہی عَزَّوَجَلَّ کی خاطر کرنا چاہئے، لہٰذا اِس لئے وُضُو کرنا کہ میرا بلڈ پریشر نارمل ہو جائے یا میں تازہ دم ہوجاؤں، ڈائٹنگ کیلئے روزہ رکھنا تاکہ بھوک کے فوائِد حاصل ہوں، سفرِ مدینہ اس لئے کرنا کہ آب و ہوا بھی تبدیل ہو جائے گی اور گھر اور کاروباری جھنجھٹ سے بھی کچھ دن سُکون ملے گایا دینی مُطالعہ اِس لئے کرنا کہ میرا ٹائم پاس ہوجائے گا، اس طرح کی نیّتوں سے اعمال بجالانے والوں کو ثواب نہیں ملے گا۔ اگر عمل اللہ عَزَّوَجَلَّ کو خوش کرنے کیلئے کریں گےتو ثواب بھی ملے گا اور ضِمناً اِس کے فوائد بھی حاصل ہوجا ئیں گے۔ لہٰذا ظاہِری اور باطِنی آداب کو مَلْحُو ظ رکھتے ہوئے روزہ بھی ہمیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضاہی کیلئے رکھنا چاہئے۔(وضو اور سائنس،ص21بتغیر)
دو جہاں کی نعمتیں ملتی ہیں روزہ دار کو |
جو نہیں رکھتا ہے روزہ وہ بڑا نادان ہے |
(وسائلِ بخشش،ص706) |
Comments