علمائے عرب کی ضیافت:5شعبانُ المُعَظَّم1438ھ مطابق 2 مئی 2017ءبروز منگل عرب ممالک اور افریقہ سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام کی دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ(کراچی)تشریف آوری ہوئی۔رکنِ شوریٰ اوردیگراسلامی بھائیوں نےمہمانوں کااستقبال کیا۔ علمائے کرام کو مجلسِ رابطہ کے مکتب میں دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں کا تعارف پیش کیاگیااوراس حوالےسےمدنی گلدستہ (Documentary) دکھایا گیا ،اس موقع پر علمائے کرام نے مدنی چینل کو اپنے تأثرات دیتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں کو سراہا اور دعاؤں سے نوازا۔ رکنِ شوریٰ نے علمائے کرام کو شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطارقادِری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی طرف سے اسی رات عشائیے کی دعوت پیش کرکے فیضانِ مدینہ سے رخصت کیا۔
امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی دعوت پر اسی رات مذکورہ علمائے کرام کی ایک بار پھر فیضانِ مدینہ
تشریف آوری اور امیرِ اہلِ سنّت
دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے ملاقات
ہوئی۔مہمان علمائے کرام کے اسمائے گرامی یہ ہیں: شیخُ المشائخ حضرت مولانا عبد
العزیز الخطیب شافِعی (شام)، حضرت مولانا شیخ محمود ناصر الحوت الحلبی شافعی(شام) ، حضرت مولانا شیخ مفتی مصطفیٰ زَغْلُوْل شافعی (مصر)، حضرت مولانا شیخ فیصل العمودی شافعی(کینیا)،حضرت مولانا شیخ ڈاکٹرمحمدجرادالعیساوی(عراق)،حضرت مولاناشیخ ڈاکٹرریاض بازو (لبنان) ،حضرت مولانا المُنْشِد حمدی کنجو المخزومی شافعی (شام)، حضرت مولانا شیخ لطیف الصولی البرزنجی شافعی۔دَامت فیوضُہم
اس موقع پر امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے مہمانوں کو تحائف بھی پیش کئے جبکہ علمائے کرام نے اپنے تأثرات
میں امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے محبت کا اظہاربھی کیا۔
اس
ملاقات کی منظر کشی اور مہمانوں کے امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے متعلق تأثرات پر
مشتمل دارالافتاء اہلِ سنّت کے مفتی علی اصغرعطاری مدنی صاحب کی
تحریر چند الفاظ کے اضافے اور ترمیم کے ساتھ پیشِ خدمت ہے:
ابھی کچھ
دیر قبل ہی گھر واپسی ہوئی ہے قبلہ شيخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت حضرت
مولاناابوبلال محمدالیاس عطارقادری دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے عالمی
صوفی کانفرنس میں تشریف لائے ہوئے علمائے عرب کی ضیافت فرمائی تھی۔ جو کچھ
وہاں ہوا اس کے اثرات قلب پر غَلَبَہ کئے ہوئے ہيں،سوچا کچھ نہ کچھ لکھ کر ہی سوؤں
گا۔ اہلِ تصوُّف کی محفل تھی، باہم ادب بھی دیکھنے کو ملا اور ہیرے کی قدر جوہری
ہی جانتا ہے اس کا عملی نمونہ بھی آنکھوں سے ديکھا، جس پر دل جھوم کر باہر آنا
چاہتا ہے۔ ٭دمشق سے تشریف لائے ہوئے بزرگ، 100 سو سے زائد کتب کے
مصنف،شيخُ المشائخ، حضرت علامہ شیخ عبد العزیز الخطیب نے فرمایا: اللہ تعالٰی نےقیامت
کےدن اگرپوچھاکہ کیاکسی نیک آدمی کی صحبت میں کوئی وقت گزارا تومیں عرض کروں گا کہ
ہاں! میں نے الیاس قادری صاحب کی خدمت میں کچھ وقت گزارا ہے آپ قیامت کے دن
ہمیں نہ بھول جانا ہم دونوں میں سے جو بھی کامیاب ہوا وہ دوسرے کا ہاتھ پکڑے
۔ ٭حلب شام سے تعلق رکھنے والے دنیائے عرب کے خطیبِ اعظم شیخ محمود ناصر
الحوت نے فرمایا: کچھ لوگ تنہا ہوتے ہیں لیکن وہ جماعت پر بھاری ہوتے ہيں۔
انہوں نے چند آیات پڑھ کر اس مُحاوَرَہ کی تائید کی اور فرمایا کہ شیخ الیاس قادری
صاحب ایسے ہی ایک فرد ہیں جو ایک شخص نہیں بلکہ ایک پہچان کا نام ہے۔ ٭لبنان
سے آئے مفتی شيخ ریاض بازو نے فرمایا:کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ زبان بات
کر رہی ہوتی ہے اور بعض اوقات زبان بند ہوتی ہے البتہ آنکھوں ہی آنکھوں میں
بات ہو رہی ہوتی ہے لیکن شيخ جن کےپاس ہم آکر خاموش بیٹھے ہیں یہاں ہماری آنکھیں
بھی بند ہیں اور زبان بھی،لیکن دل اور روح ان سے باتیں کر رہے ہیں کہ شیخ
ہوتا ہی وہ ہے جو قال سے حال میں پہنچا دے۔ میں اَلْحَمْدُ للّٰہ یہاں
آکر اس کیفیت کو محسوس کر رہا ہوں اس شیخ کو مضبوطی سے تھام لو۔ ٭غوثِ
پاک رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ کی مسجد کے خطیب،عراقی پارلیمنٹ کے ممبر
شیخ جراد نے کہا: میری خوش قسمتی ہے کہ میں آج شیخ کی خدمت میں موجود ہوں۔ مزید
فرمایا کہ میرے گھر پر سب سے زيادہ تیسرے نمبر پر چلنے والا چینل مدنی چینل ہے،
باوجود یہ کہ اردو سمجھ نہیں آتی لیکن ہم اس کو دیکھتے رہتے ہیں۔ ٭مصر
دار الافتاء اَزْہَر سے وابستہ مفتی مصطفیٰ زَغْلُوْل شافِعی قادِری نے فرمایا:
تصوف کا مطلب ہے تَکَشُّف یعنی کشف اور اس کا اِدراک ہمیں اس محفل میں
ہو رہا ہے، مزید فرمایا کہ شیخ نے اپنے آپ کو چُھپا رکھا ہے ۔شیخ
مصطفیٰ آخر ميں امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا
ہاتھ پکڑ کر مسلسل غوثِ پاک کی بارگاہ میں اِسْتِغَاثہ کرتے رہے۔ ٭کینیا کے
شیخ فیصل محمود جو خود بڑے صوفی رہنما ہیں عجب رنگ میں تھے، فرمایا: میرے والدِ
محترم مسلسل آپ کو مدنی چینل پر دیکھتے رہتے ہیں، باوجود یہ کہ انہیں اردو
نہیں آتی لیکن آپ کو دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں۔ امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو پانی دے کر کہا: آپ اس ميں
سےکچھ پی کر مجھے اپنا بچا ہوا دیجئے۔ عُرَفَاء کی اس محفل سے بہت کچھ سیکھنے اور
سننے کو ملا، یہ اہلِ حال کی محفل تھی۔ کچھ چیزوں کی تو کوئی سمجھ ہی نہیں آئی کہ
کیا ہوا ،جیسے شیخ عبدُ العزیز جاتے جاتے واپس آئے امیرِِاہلِ سنّت دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے ہاتھ پر خود بھی ہاتھ رکھا دیگرعرب
مہمانوں کا ہاتھ بھی اس انداز سے رکھا جس طرح بیعت کرتے وقت رکھا جاتا ہے
یوں دس بارہ افراد بیعت کی طرح ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر کچھ دیر کھڑے رہے لیکن امیرِ
اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے
لبوں سے بیعت کے الفاظ نہ سُن سکا باوجود یہ کہ میں بہت قریب کھڑا تھا، کیا ہوا؟
کیوں ہوا ؟کوئی خبر نہیں،واپسی پر مہمان جانے لگے تو دل کہہ رہا تھا: یہ سب دیکھ
کر باہر جانےکی کیا حاجت ہے یہیں قدموں پر نثار ہونے کا موقع ہے آج ایسی نورانی
محفل کے بعد مرشد سے دور جانا کوئی بہتر کام نہیں لیکن جذبات جذبات ہی ہوتے ہيں،
مہمانوں کو رخصت بھی تو کرنا تھا سو باہر جانا پڑا اور باہر تو ویسے بھی جانا ہی
پڑتا، جب صاحبِ بیت کے آرام کا خیال دل میں آتا تو باہر آئے بغیر کوئی چارہ ہی نہ
بچتا۔ راستہ بھرسوچتا رہا وہ لوگ جو امیرِاہلِ سنّت دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے پہلی دفعہ ملے، جن کے ہزاروں مریدین و
تلامذہ ہیں، جو دنیا کے مختلف علاقوں سے آئے ہیں ان میں سے اکثر علماء پی ایچ ڈی (Ph.D.) ہیں، مختلف دینی علوم کے ماہر ہیں اوّل تو وہ
محفل میں خاص ادب سے خاموش بیٹھے رہے امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے دعا کروائی پھر کسی کے کہے بغیر از
خود تأثرات بیان کرنا شروع کئےان کی زبانی ایسی ایمان افروز باتیں سن کر اپنے مرشد
کریم دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی
محبت سے دل ودماغ روشن ہوگئے۔ الحَمْدُ للہِ
رَبِّ الْعَالَمِيْن۔
اسی ضیافت میں
ایک اہم واقعہ بھی پیش آیا ،ہوا یوں کہ شیخِ طریقت امیرِاہلِ سنّت دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو دارُ الافتاء اَزْہَر سے وابستہ مفتی
مصطفیٰ زَغلول شافعی قادری نے ایک بوٹی پیش کی، امیرِاہل سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے
اس میں سے تھوڑی سی کھائی، اتنے میں اسلامی بھائیوں نے تَبَرُّک لینے کے لئے ہاتھ
بڑھا دئیے، ان میں مجلس حفاظتی امور کے اسلامی بھائی توفیق عطاری بھی شامل تھے،
انہوں نے یہ سوچ کر ہاتھ کھینچ لیا کہ اسلامی بھائی زیادہ ہیں،
مگرامیرِاہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے وہ بوٹی اُنہی کے ہاتھ میں دے دی کہ اسلامی بھائیوں میں
تقسیم کردیں، حفاظتی امور کے اسلامی بھائی نے گھر پہنچنے کے بعد ایک اسلامی بھائی
کو خوفِ خدا پر مبنی صوتی پیغام بھیجا کہ اس بوٹی میں سے تھوڑی سی بوٹی بچ گئی تھی
جو میں اپنے گھر والوں اور بچوں کے لئے تبرکاً لے آیا تھا، مگر اب بہت پریشان ہوں
کہ امیرِاہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے تو مجھے وہاں
بانٹنے کے لئے دی تھی! اب یہ رہنمائی لے دیں کہ میرا اور میرے بچوں کا وہ
بوٹی کھانا کیسا؟ اگر حکم ہوتو میں ان اسلامی بھائیوں کو جاکر پیش
کرسکتا ہوں جو ہاتھ بڑھانے والوں میں شامل تھے،اور اگر مجھے اجازت ملی تو میں اور
میرے بچے اسے کھالیں گے۔ جب امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو اس بات کا علم ہوا تو آپ نےیہ پیغام
بھیجا کہ اس کھانے کا مالک میں نہیں تھا بلکہ ایک اور اسلامی بھائی یہ کھانا بنوا
کر لائے تھے، پھر امیرِاہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے
خوداس اسلامی بھائی سے رابطہ کیا تو انہوں نے پیغام دیا :’’سب کو معاف
کیا، سب کچھ مرشد دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا
ہے ۔‘‘یوں حفاظتی امور کے اسلامی بھائی کی پریشانی دور ہونے کا سامان ہوا۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہمیں
تقویٰ اور خوفِ خدا عطا فرمائے۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ
الْاَمِیْن صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم
بار گاہِ
امیرِ اہلِ سنت میں حاضری:4مئی2017ء شبِ جمعہ (جمعرات
اور جمعہ کی درمیانی رات)المدینۃُ العلمیہ اور تَخَصُّص فی
الفقہ جبکہ 8مئی 2017ءپیر اور منگل کی درمیانی شب دارُ الافتا ء اہلِ
سنّت کے اسلامی بھائیوں کی شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت حضرت علامہ مولانا ابو
بلال محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی خدمت میں حاضری ہوئی۔دونوں مواقع پر
امیرِ اہلِ سنّت نے رات کا اکثر حصہ اسلامی بھائیوں کو اپنی صحبت سے
مُشَرَّف فرمایا،اپنے تجربات کی روشنی میں مدنی پھول عنایت فرمائے نیز سوالات کے
جوابات بھی مَرْحَمَت فرمائے۔
شیخِ
طریقت امیرِ اہلِ سنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے
دارُالافتا ء اہلِ سنّت کے اسلامی بھائیوں کی سفارش پر جامعۃُ
المدینہ سے عالم کورس کی سند پانے والے تمام مدنی اسلامی بھائیوں کو اپنی صحبت
پانے کے لئے وقت عطا فرمایا کہ 19مئی 2017ء جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب امیرِ
اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ
مدنی اسلامی بھائیوں کو مدنی پھول عنایت فرمائیں گے اور ان کے سوالات کے جوابات
بھی عطا فرمائیں گے۔
پَرنَوَاسے کی ولادت پر اسپتال (Hospital)تشریف آوری: گزشتہ دنوں شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی
نواسی کے یہاں مدنی منّے کی ولادت ہوئی۔امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اَسْپتال
تشریف لے کر گئے،مدنی منّے کے کان میں اذان کہی اور اسے گھٹی
دی۔ اس موقع پر آپ نے ارشاد فرمایا:
میں اپنے
پرنواسے کا نام حصولِ برکت کے لئے ”محمد“ رکھتا ہوں، پکارنے کے لئے صحابیٔ رسول کی
نسبت سے ”جَرِیۡر“ اور عاشقِ رسول امام احمد رضا خان علیہِ
رحمۃُ الرَّحمٰنکی نسبت سے ”رضا“
یعنی”جَرِیۡررضا“ رکھتا ہوں۔حضرت سیّدنا جَرِیۡر
بن عبداللہ بَجَلِیرضیَ
اللہُ تعالٰی عنہفرماتے ہیں کہ سرکار صلَّی
اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم نے میری طرف جب بھی
دیکھا مسکرا کر دیکھا۔ (بخاری،ج 4، ص124، حدیث:6089 ) اللہتعالٰی میرے اس مدنی منّے کو
بھی ہنستا بستا مسکراتا رکھے،ان کے خاندان کو شاد و آباد پھلتا پھولتا
مدینے کے سدا بہار پھولوں کے صدقے مسکراتا رکھے۔ جتنے حاضرین ہیں سب کے حق میں یہ
دعائیں قبول ہوں سب کی بے حساب مغفرت ہو۔ امیر اہلِ
سنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی اپنی والدہ کی قبر پر حاضری:15 شعبان المعظم1438ہجری مطابق 12مئی 2017ءبروز جمعۃ المبارک بعد نمازِ فجر
شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے بابُ
المدینہ ( کراچی )کے میوہ شاہ قبرستان میں اپنی والدہ مرحومہ کی قبر پر
حاضری دی نیز وہاں فاتحہ خوانی اور دعا بھی فرمائی۔ اس موقع پر امیرِاہلِ
سنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے وہاں
موجود اسلامی بھائیوں کو قبرستان کی حاضری اور وہاں کے آداب سے متعلق مختصراً مدنی
پھول بھی ارشاد فرمائے۔
Comments