دمہ کے اسباب اور علاج

دَمہ(Asthma) کیا ہے؟سانس کی نالیوں میں خرابی یا پھیپھڑوں کی نالیوں کے تنگ ہونے کے سبب سانس لینے میں تکلیف کے مرض کو دَمہ کہاجاتا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تقریبا ً23 کروڑ سے زائد افراد اس کے مریض ہیں۔50 فیصد افراد 10 سال کی عمر سے قبل ہی اس کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے روزانہ تقریباً ایک ہزار افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ دَمہ کی 5 علامات: دمہ کی علامات (Symptoms) کسی بھی عمر میں ظاہر ہوسکتی ہیں مگر زیادہ تر بچپن میں ہی ظاہر ہوجاتی ہیں۔اس کی عمومی علامات میں سے چند یہ ہیں: (1)سانس کا پُھولنا (2)سانس کی نالیوں میں انفیکشن ہونا (3)سانس لیتے وقت سیٹی کی آواز پیدا ہونا (4)دودھ پیتے بچّوں میں اس کی علامت دودھ پینے کے دوران بے چینی یا (5)دودھ پینے میں تکلیف ہونا۔ دَمہ کی چند وجوہات: جن وُجُوہات و اَسباب (Causes) کی بِنا پر دمہ کی بیماری لاحق ہوسکتی ہے ان کو دمہ کے مُحرِّکات کہا جاتاہے۔ان میں سے چند یہ ہیں: (1)ٹھنڈلگنا (2)نزلہ و زکام ہونا (3)دھواں،مٹی،گرد و غبار اور ہَوا کی آلودگی (Pollution) (4)کھانسی ہونا (5)الرجی ہونا (6)سگریٹ پینا (Smoking) یا پینے والوں (Smokers) کے پاس بیٹھنا (7)کبھی خاص قسم کی اَدْوِیات (Medicines) کے استعمال کی  وجہ سے دَمہ ہوجاتا ہے۔ دمہ کے مریض کے لئےاحتیاطی تدابیر: دَمہ کے مریض سے پہلے یہ معلوم کریں کہ اسے دورہ کب پڑتا ہے؟ ہر اعتبار سے اس کا خیال رکھیں، اس کے لئے جَلد ہضم (Digest) ہونے والی  غذا کا اہتمام کریں، طبیعت کے موافق کچھ دیر کےلئے صاف ستھری ہَوا میں بٹھائیں، رات کا کھانا (Dinner) جَلدی کھلادیں،زیادہ سونا بھی دَمہ کے مریض کےلئےنقصان دہ ہے اس لئے زیادہ سونے سے مریض کو روکیں۔ سردی اور دَمہ کا مریض: سردیوں(Winter) میں دمہ شدّت اختیار کرتا ہے اور مریض کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس لئے سب ہی اوربِالخصوص دَمہ کا مریض سردی سے حفاظت کے لئے سوئٹر،جیکٹ اورگرم چادر وغیرہ کا استعمال کریں ۔ اسی طرح رات سوتے وقت گرم لِحاف وغیرہ کا اِہْتمام کریں۔ بِلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلیں اور اگر باَمرِ مجبوری جانا پڑے تو منہ اور ناک رومال سے ڈھانپ لیں تاکہ ٹھنڈی ہوا وغیرہ سے حفاظت ہو۔ علاج اور احتیاط دونوں  ضروری ہیں: مرض سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے علاج اور احتیاط بہت ہی ضروی ہے۔ خاص کر لمبے عرصے تک رہنے والی بیماریوں میں زیادہ احتیاط چاہئے۔ جن اشیاء کا استعمال کسی مرض میں نقصان دہ ہو تو ان سے پرہیزکرنا چاہئے۔ دَمہ میں بھی علاج کے ساتھ احتیاط لازمی ہے۔ دمہ کے مریض کو چاہئے کہ اپنے روز مَرّہ کے معمولات تبدیل کرے، کسی قسم کے نشے کا عادی ہو تو اُسے چھوڑ دے، دھول، مٹی، فضائی آلودگی، سگریٹ وغیرہ کے دھوئیں سے بچے۔ چھوٹی بیماری سے بھی بچئے: کبھی ہم چھوٹی بیماری کو معمولی سمجھ کر علاج کی طرف دھیان نہیں دیتے، بسا اوقات یہی چھوٹی بیماری آگے جاکر کسی بڑی بیماری کا سبب بن جاتی ہے۔اگر کسی کو سانس کا انفیکشن ہوجائے تو اسے معمولی سمجھ کر دمہ کا انتظار نہ کریں کیونکہ وقت پر علاج نہ کروانے سے کافی پریشانیوں کا سامنا پڑ سکتاہے۔دوا کا استعمال:اگر ڈاکٹر کی طرف سے لمبے عرصے تک دوا کے استعمال کے لئے کہا جائے ہو تو اس میں کمی بیشی نہیں کرنی چاہئے بلکہ مکمّل وقت تک ہی استعمال کرنی چاہئے۔ غذا اور پرہیز: دمہ کا مریض ہر طرح کی اچّھی اور بہتر خوراک کا استعمال کرسکتا ہے البتّہ ایسی خوراک سے اِجتناب کرنا چاہئے جس سے دَمہ شدّت اختیار کرتا ہو اور مریض نے خود بھی اس کا مُشاہَدہ کیا ہو۔مونگ، اَرہَرکی دال، انڈا، چوزے، چنے،بکری کے شوربے، چقندر، کدو، تُرئی، بتھوے کا ساگ، انگور، نارنگی، لیموں، تیل، چاول،سرخ مرچ، دہی، ٹھنڈے پانی اور بلغم پیدا کرنے والی غِذا کےاستعمال سے بچیں۔ انار، چُھوہارا، کھیرا، اسپغول، پودینہ، بغیر دودھ اور چینی کے گرم کافی، سردیوں میں گُڑ اور سِیِاہ تِل کے لڈّو استعمال کریں۔

دمہ کے گھریلو علاج: (1) جب کسی کو دمہ لاحق ہونے کا اندیشہ ہو تو اسے روکنے کےلئے گرم پانی،چائے، گُلِ بَنَفْشَہ کی چائے استعمال کرے۔گُلِ بنفشہ کی چائے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ 12گرام گُلِ بنفشہ کو پانی میں جوش دیں پھر اس میں 25 گرام مِصْری ملاکر پئیں (2) اگر کسی کو کھانے کےبعد دورہ پڑتا ہو تو گرم اور نمک والے پانی سے اُلٹی کرنے کی کوشش کرے کہ اس سے اکثر دورہ نہیں ہوتا (3) اگر کسی کو شدید قبض کی وجہ سے دمہ کا دورہ پڑتاہو توقبض کا علاج کرائے۔ (4)دمہ کا حملہ ہونے کی صورت میں ہَلدی اور سوکھی ادرک کا تھوڑا سا چورن شہد کے ساتھ لے لیجئے (5)ایک پکا ہوا کیلا آگ کی لو پر گَرم کیجئے پھر چِھیل کر پِسی ہوئی کا لی مِرچ چِھڑک کر کھا لیجئے (6)دوچمچ اَدْرَک کا رس شہد کے ساتھ استِعمال کیجئے۔  اِنْ شَآءَ اللہ دمہ میں راحت مل جائے گی۔([1])(7)روزانہ تین یا پانچ کھجوریں کھا کر اوپر سے گَرم پانی  پی لیجئے اِنْ شَآءَ اللہ بلغم پتلا ہو کر نکل جائے گا اور دمہ میں آرام ملےگا (8)تین خُشک اِنجیر دودھ میں پَکا کر روزانہ صبح اور رات کو استِعمال کرنے سے  اِنْ شَآءَ اللہ  بلغم اور دمہ سے نَجات ملےگی (9)روزانہ گاجر کا رس پینے سے اِنْ شَآءَ اللہ دمہ میں آرام ملےگا۔([2]) (10)100 گرام ادرک کا پانی،50 گرام لہسن کا پانی، 100گرام خالص شہد، 30 گرام ست مُلْہَٹی،30 گرام سہاگہ بریاں اور 30گرام مگاں (فلفل دراز)۔ اس کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے ادرک کے پانی میں ست مُلْہَٹی حل کرلیں، پھر لہسن کا پانی اور شہد ڈال کر پکائیں، جب شہد کی طرح گاڑھا ہوجائے تو آگ سے اُتار دیں، پھر باریک کئے ہوئےمگاں، سہاگہ اس میں شامل کردیں۔ تین ٹائم چائے کے چھوٹے چمچ کی مقدار استعمال کریں۔اِنْ شَآءَ اللہ فائدہ ہوگا۔(11)دمہ اور سانس پھولنے  پر پانچ عَدد کالی مرچ، 10عَدَد مَغز بادام،10گرام مُنقّٰی سوتے وقت کھایئے، اس کے بعد پانی نہ پئیں۔اِنْ شَآءَ اللہ راحت محسوس کریں گے۔([3]) داڑھی کے فوائد: داڑھی شریف کےبال جِلدکو سورج کی شعاعوں سے بچاتے، جِلد کے کینسر سے 90 سے 95 فیصد تک تَحَفُّظ فراہم کرتے اور دمہ کے جراثیم سے پھیپھڑوں کی حفاظت کرتے ہیں۔([4]) دمہ کا روحانی علاج: درج ذیل شعر کے حروف دمہ کے مریض کو سیب پرلکھ کر کھلائیں یا شیشے کے برتن پر لکھ کر پانی سے دھوکر پلائیں اِنْ شَآءَ اللہ چند دنوں میں صحیح ہوجائےگا۔ لَوْلَا الْھَویٰ لَمْ تُرِقْ دَمْعًا عَلٰی طَلَل:وَلاَ اَرِقْتَ لِذِکْرِ الْبَانِ وَالْعَلَمِ لکھنے کا طریقہ: تمام حروف اس طرح الگ  الگ لکھیں :ل و ل ا ا ل ہ و ی ل م ت ر ق د م ع ا ع ل ی ط ل ل و ل ا ا ر ق ت ل ذک ر ا ل ب ا ن و ا ل ع ل م۔([5]) تعویذ ہمیشہ اِس طرح لکھئے کہ ہر دائرے والے حَرْف کی گولائی کھلی رہے ، یعنی اِس طرح : ط، ظ، ہ، ھ، ص، ض، و، م، ف، ق وغیرہ۔([6])

نوٹ: ہر دوائی اپنے طبیب (ڈاکٹریا حکیم)کے مشورے سے استعمال کیجئے۔(اس مضمون کی طبّی تفتیش مجلسِ طبّی علاج (دعوتِ اسلامی) کے ڈاکٹر محمد کامران اسحٰق عطّاری اورحکیم رضوان فردوس عطّاری نے کی ہے۔)

______________________

٭…محمد رفیق عطاری مدنی

٭…ماہنامہ فیضان مدینہ ،کراچی



([1])گھریلوعلاج، ص98

([2])گھریلوعلاج ،ص97

([3])گھریلوعلاج ،ص55

([4])مَدَنی اِنْعَامات، ص31

([5])قصیدہ بُردہ سے روحانی علاج،ص4،5 ماخوذًا

([6])زندہ بیٹی کنویں میں پھینک دی،ص20


Share

Articles

Comments


Security Code