مدنی کلینک
پیلیا (Jaundice)
* ڈاکٹر اُمِّ سارب عطّاریہ
ماہنامہ فیضان مدینہ دسمبر2021
یرقان کامطلب ہے جلداورجسم کےریشوں اور مائعات کا زرد ہوجانا ، اسے پیلیا بھی کہتے ہیں یہ زرد رنگ جلد اور آنکھوں کے سفید حصّے میں زیادہ نظر آتا ہے ، اس کا سبب جسم میں اور خون میں بلیروبن (Bilirubin )کی مقدار کا بڑھ جانا ہے۔
نوزائیدہ بچّوں میں یرقان(Neonatal jaundice) :
بچّے جب پیدا ہوتے ہیں تو ان کے جسم میں سرخ خون کے خُلیوں(Red blood cells) کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور پیدا ہونے کے بعد انہیں آکسیجن کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے والے خون کے ان سُرخ خلیوں (جن کے اندر ہیمو گلوبن Hamoglobin موجود ہے) کی اتنی زیادہ ضرورت نہیں پڑتی ، جتنی انہیں ماں کے پیٹ میں ہوتی ہے ، اب یہ زائد سُرخ خلیے ٹوٹتے ہیں اور پھر ان کے اندر موجود ہیموگلوبن خارج ہوکر بلیروبن میں تبدیل ہوتی ہے اور پھر اس کی مقدار بڑھ جاتی ہے ، یہ عمل زیادہ تر جگر(Liver) کے اندر ہوتا ہے ، زندگی کے پہلے چند دنوں میں نومولود (Newborn) بچّے کو یرقان ہوتا ہے ، یہ نقصان دہ بھی نہیں ہوتا ، لیکن پھر بھی کچھ وجوہات ہیں ، جن کی وجہ سے Bilirubin کی مقدار بہت زیادہ ہو جاتی ہے اور بچّوں کو ڈاکٹر کے پاس لے جانا اور ٹیسٹ کرانا لازمی ہو جاتا ہے۔
ایسی صورت میں ممکنہ علاج جو گھر پر کیا جاسکتا ہے وہ یہ ہے ، بچے کو ماں کا دودھ پلانا چاہئے جتنا زیادہ ممکن ہو ، یرقان کے باعث بچے کی جلد اور آنکھوں کی رنگت زرد ہو جاتی ہے ، اس سے بچّہ غنودگی میں رہتا ہے ، کبھی کبھی شدید یرقان میں مبتلا بچّوں کو ایک کیفیت رونما ہوتی ہے ، جسے کیرنیکٹرس (Kernicterus) کہتے ہیں ، ایسے بچّے کے دماغ اور سماعت (Hearing) کو نقصان ہو سکتا ہے ، یہ ہوتا بہت کم بچّوں میں ہے ، لیکن ایسے بچّوں کو فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس لے جانا چاہئے ، ڈاکٹر بچہ کا معائنہ کرتا ہے اور جسم میں بلیروبن کی مقدار چیک کرنے کے لئے ایک سادہ سا خون کا ٹیسٹ (Liver function test) کرواتا ہے ، ٹیسٹ کے نتائج کو سامنے رکھتے ہوئے ڈاکٹر علاج تجویز کرتا ہے۔
فوٹو تھراپی / روشنی سے طریقہ علاج (Phototherapy) :
بچّے کے کپڑے اُتار کر اس کی آنکھوں کو ڈھانپ کر اسے ایک مخصوص روشنی کے سامنے لایا جاتا ہے ، بچے کی جلد اور خون یہ شعاعیں جذب کرتے ہیں ، ان شعاعوں سے بلیروبن ایک ایسی صورت میں تبدیل ہو جاتی ہے ، جو کہ پانی میں حل ہوسکتی ہے اور پھر بچہ کا جسم اس سے پیشاب یا پاخانہ کے ذریعہ نجات حاصل کر لیتا ہے۔
یہ طریقۂ علاج گھر پر سورج کی روشنی کے ذریعے بھی ہوسکتا ہے ، جب یرقان کم ہو ، سورج کی پہلی کرنیں یعنی جیسے ہی سورج طلوع ہو تو بیس منٹ تک اور پھر غروب ہونے سے بھی بیس منٹ پہلے تک سورج کی شعائیں بچّے کے جسم کو لگنے سے بھی یرقان میں کمی آجاتی ہے۔
چند ضروری باتیں :
(1)پیدائش کے ابتدائی ایّام میں بچّے کو تھوڑی تھوڑی دیر میں ماں کا دودھ پلانا چاہئے ، اس سے شدیدنوعیت کے یرقان کے خطرے کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
(2)اگر بچّہ بہت زیادہ سُست یا ڈھیلا نظر آ رہا ہے ، بچّہ دودھ ٹھیک طرح سے نہیں پی رہا یا اس میں پانی کی کمی کے آثار نظر آرہے ہیں ، بچّہ قے کر رہا ہے یا پھر اس کو بخار ہے تو بچّے کے ڈاکٹر سے فوری رابطہ کریں۔
(3)اگر علاج کے بعد ڈاکٹر دوبارہ اسپتال میں آنے کا کہیں ، تاکہ بچے کا بلیر وبن دوبارہ چیک کیا جا سکے تو بے حد احتیاط سے ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کریں۔
ہیپاٹائٹس(Hepatitis) :
جگر کی سوجن کو ہیپاٹائٹس کہتے ہیں ، جگر جسم کا وہ حصّہ ہے جو خوراک کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے ، ہیپاٹائٹس جگر کے کام کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے ، یہ فاضل مادہ اور ٹاکسن(Toxins) کو جسم سے اخراج کراتا ہے اور جسم میں ضروری اجزا (Necessary nutrients) کو خون میں جذب بھی کرتا ہے اور طاقت اور توانائی بھی پیدا کرتا ہے ، اگر جگر میں کوئی خرابی پیدا ہوتی ہے تو بھی پیلیا / یرقان ظاہر ہوتا ہے۔
زیادہ تر بچّوں میں ہیپاٹائٹس وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے ، جس کی مختلف اقسام ہیں ، لیکن بچوں میں بہت زیادہ عام قسم ہیپاٹائٹس A ہے ، چھوٹے بچوں میں جو علامات ظاہر ہو سکتی ہیں ، وہ یہ ہیں :
(1)زکام جیسی علامات یعنی سر درد ، بخار(2)شدید تھکاوٹ (3)اُلٹیاں (4)معدے کی خرابی (5)بھوک نہ لگنا (6)گہرا پیشاب (7) خارش (8)جلد اور آنکھوں کا پیلا ہو جانا (9)پسلیوں کے نیچے جگر کی طرف یعنی سیدھی طرف درد اور پٹھوں میں درد۔
بڑے بچّوں میں یہ جراثیم بہت معمولی ہوتے ہیں اور اکثر یہ علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔
وجوہات(Causes) :
ہیپاٹائٹس A زیادہ تر ایسے کھانے یا پانی سے پھیلتا ہے ، جس میں فُضلاتی مادہ شامل ہو ، اس میں دودھ ، کچی سبزیاں اور بغیر دھوئے پھل بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ڈائپر تبدیل کرنے ، واش کروانے کے بعد ہاتھوں کو صابن سے نہ دھونا اور ان ہی ہاتھوں سے کھانے کی چیزیں پکڑ کر بچّوں کو کھلانا ، گندے پانی کی مچھلیاں کھانے سے بھی یہ جراثیم پھیلتا ہے اور یہ جسم میں داخل ہو کر جگر پر حملہ کرتا ہے۔
ہیپاٹائٹس A کا علاج :
بچّے کی گھر پر اچھی دیکھ بھال کریں ، ہیپاٹائٹس A کی کوئی ادویات نہیں ، اگر آپ کا بچّہ کمزور اور تھکاوٹ کا ماراہے ، تو اسے بستر پر ہی رہنے دیں اور آرام کرنے دیں ، پانی کی کمی سے بچّے کو بچانے کے لئے ہر تھوڑی تھوڑی دیر بعد اسے پانی پلائیں ، اگر بچّہ اُلٹیاں کر رہا ہے تو اُلٹی کی دوائی ڈاکٹر کے مشورے سے دیں ، جسم کا مدافعتی نظام (Immune system) وائرس کو خود ہی ختم کر دے گا ، زیادہ تر بچّے ایک سے دو ہفتے میں ٹھیک ہوجاتے ہیں اور ہیپاٹائٹس A سے جگر کو زیادہ نقصان نہیں ہوتا ، جبکہ B اور C زہریلے ہیپاٹائٹس ہیں ، جو جگر کو نقصان پہنچاتے ہیں اور ان کا علاج کافی لمبا عرصہ کرنا ہوتا ہے۔
خوراک اور حفاظتی ٹیکوں کی مدد سے بچاؤ (Preventing by diet / vaccination) :
ہیپاٹائٹس A اور B سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے موجود ہیں ، خاندان کے سب افراد کو ٹیکہ لگوانا چاہئے ، ہاتھ صابن سے اچھی طرح سے دھو ئیں ، کھانے کے برتنوں کو بھی اچھی طرح دھوئیں ، اس سے وائرس کی روک تھام ہو سکتی ہے۔
اہم نکات(Important points) :
(1)ہیپاٹائٹس جگر کو صحیح طریقے سے کام کرنے سے روکتا ہے (2) ہیپاٹائٹس A بچّوں میں ہونے والی ایک عام قسم ہے اور زیادہ تر تھوڑی سی کمزوری اور تھکاوٹ کے بعدمریض خود ہی دو ہفتوں میں صحیح ہو جاتا ہے (3)ڈاکٹر کے مشورے سے اپنے بچے کا علاج کرائیں ، زیادہ تر بچّے بغیر کسی تاخیر یا نقصان کے صحتیاب ہوجاتے ہیں (4)حفاظتی ٹیکہ ، صفائی ، صاف پانی اور صحیح ادویات کے استعمال سے آپ اپنے خاندان کو ہیپاٹائٹس A اور B سے بچاسکتے ہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* سندھ گورنمنٹ ہاسپٹل ، کراچی
Comments