مدنی کلینک

تھیلیسیمیا اور اینیمیا

(Thalassemia and Anemia)

* ڈاکٹر اُمِّ سارب عطّاریہ

ماہنامہ نومبر 2021

اینیمیا جسم میں خون کی کمی کو کہا جاتاہے ، اینیمیا کی اقسام اور وجوہات بہت زیادہ ہیں۔ تھیلیسیمیا بھی اینیمیا کی ایک قسم ہے۔ اس بیماری میں خون میں موجود لال خلیوں (Red Blood Cells) میں ہیمو گلوبین ( ایک قسم کی پروٹین) کی صحیح مقدار اور صحیح معیار بننے میں مسئلہ ہوتاہے اور یہ ایک جین کی خرابی کی وجہ سے ہوتا ہے۔

جینیاتی اعتبار سے تھیلیسیمیا کی اقسام :

(1)الفا تھیلیسیمیا (A-Thalassemia)

(2)بی ٹا تھیلیسیمیا(B-Thalassemia)

شدت کے لحاظ سے تھیلیسیمیا کی اقسام :

(1)تھیلیسیمیا میجر(Major) :

 تھیلیسیمیا میجر سب سے زیادہ شدید ہے۔ یہ ایک خطرناک قسم ہے جو نسل درنسل بھی ہوجاتی ہے۔ اس قسم میں خون کی کمی بہت زیادہ ہوتی ہے اور اگر وقت پر خون نہ لگوایاجائے تو جان جانے کا خطرہ رہتا ہے۔

(2)تھیلیسیمیا انٹر میڈیا (Intermedia) :

تھیلیسیمیا انٹر میڈیا میں شدت درمیانی ہوتی ہے ، اس میں خون لگوانے کی ضرورت کم ہوتی ہے ، عموماً ہیمو گلوبین کی مقدار 7 سے 9 تک رہتی ہے۔

(3)تھیلیسیمیا مائنر(Minor) :

 تھیلیسیمیا مائنر میں سب سے کم شدت پائی جاتی ہے۔ یہ مریض عموما ًعام لوگوں کی طرح زندگی گزارتے ہیں۔ اور اس قسم میں علامات بھی ظاہر نہیں ہوتیں ، صرف لیبار ٹری ٹیسٹ کے ذریعے ہی معلوم ہوسکتا ہے۔ اس کی تشخیص خصوصاً شادی سے پہلے بہت اہم ہے کیونکہ اگر میاں بیوی دونوں اس کے مریض ہوں تو بچّوں کو تھلیسیمیا میجر ہو سکتاہے ۔

تھیلیسیمیا میجر کی علامات عام طور پر6 ماہ کی عمر تک ظاہر ہوجاتی ہیں۔ چند علامات یہ ہیں : * بےچینی * پیلاپن * بھوک نہ لگنا * بڑهوتری میں ناکامی * یرقان وغیرہ۔

تھیلیسیمیا کی تشخیص (Diagnosis) کا طریقہ :

 یہ ایک بہت اہم موضوع ہے اس وقت پاکستان میں کم و بیش 90ہزار افراد تھیلیسیمیا کا شکار ہیں اور ہر سال 8 ہزار کا اضافہ بھی ہوتاہے۔

خون کا ایک ٹیسٹ جس کا نام ہیمو گلوبین الیکٹرو فوریس (H.B Electrophoresis) ہے یہ صرف زندگی میں ایک ہی دفعہ کرانا ضروری ہے ، اور چھ مہینے کی عمر کے بعد کسی بھی ٹائم کروایا جاسکتاہے۔ اگر والدین میں سے دونوں کو تھیلیسیمیا مائنر ہوتو بچے کو تھیلیسیمیا میجر ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔

تھیلیسیمیا کے مریضوں کے لئے خوراک :

کم چربی والی اور سبزیاں وغیرہ بالعموم سبھی لوگوں کے لئے مفید ہیں۔ جبکہ تھیلیسیمیا کے مریض کے لئے تو یہ ضروری ہے کہ چربی و چکنائی والی غذائیں بہت کم کھائے نیز اگر خون میں آئرن کی مقدار پہلے ہی موجود ہے تو مریض کو آئرن سے بھرپور کھانے کی اشیاء کو مزید محدود کرنے کی ضرورت ہے۔ مچھلی ، گوشت ، دودھ اور بریڈ وغیرہ میں آئرن کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔

تھیلیسیمیا فولک ایسڈ کی کمی کا سبب بن سکتا ہے۔ گہرے سبز پتوں والی سبزیوں اور پھلوں میں فولک ایسڈ قدرتی طور پر پایا جاتا ہے ، یہ اعلیٰ آئرن لیول کے اثرات کو روکنے اور خون کے سرخ خلیوں کی حفاظت کے لئے ضروری ہے۔ اگر مریض کو اپنی غذا میں کافی فولک ایسڈ نہیں مل رہا ہے تو ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کرے۔

سماجی اعتبارسے تھیلیسیمیا کی آگاہی :

 (1)عوام کے لئے یہ معلومات ضروری ہیں کہ رہائشی علاقے ، تعلیم ، پیشے ، آب و ہوا ، کپڑوں یا ساتھ رہنے سے یہ مرض منتقل نہیں ہوتا۔

(2)اگر والدین میں سے کسی ایک کو تھیلیسیمیا مائنر ہے تو بچّے میں بھی صرف تھیلیسیمیا مائنر کی منتقلی ہوگی۔

 (3)تھیلیسیمیا مائنر ہو یا میجر پیدائش کےوقت جسم میں موجود ہوتا ہے۔

(4)تھیلیسیمیا مائنر تا زندگی مائنر یعنی صغیرہ ہی رہتاہےاور تھیلیسیمیا میجر یعنی کبیرہ تا زند گی میجر ہی رہتاہے۔ یہ دونوں اقسام کبھی بھی ایک دوسرے میں تبدیل نہیں ہوسکتیں۔

 (5)تھیلیسیمیا مائنر جن والدین میں ہو تو ان کے بچّوں میں یہ منتقل ہونے کا چانس 50 فیصد ہے اور 25 فیصد تھیلیسیمیا میجر کا چانس ہے۔ اگرچہ یہ لوگ بظاہر تندرست ہوتے ہیں لیکن یہ مرض ان کی آئندہ نسلوں میں منتقل ہوتا ہے۔

ضروری احتیاط :

بیماریاں اور ان کے علاج اللہ کریم کی طرف سے ہیں ، وہی شفا دینے والا اور محفوظ رکھنے والا ہے لیکن جہاں تک تحقیق و تجربات سے معلوم ہو اس میں احتیاط لازمی کرنی چاہئے۔ تھیلیسیمیا سے بچت کےلئے ایک احتیاطی تدبیر پر عمل کیاجائے۔ شادی سے پہلے مردو عورت کا ٹیسٹ لازمی کروائیں ، اگر دونوں میں سے کسی ایک کو مائنر ہو تو مسئلہ نہیں ہے لیکن اگر دونوں کو ہی مائنر ہو تو بچوں کو میجر ہونے کے بھی چانس ہیں ، اس لئے جس کے ٹیسٹ میں تھیلیسیمیا کی موجودگی سامنے آئے تو اس کی شادی اسی سے کی جائے جس کا ٹیسٹ نارمل ہو۔

دعوتِ اسلامی اور تھیلیسیمیا :

 اَلحمدُ لِلّٰہ عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی جس طرح قراٰن و سنّت کی اشاعت میں کوشاں ہے ، دنیا بھر میں ہزاروں مدارس ، جامعات اور مساجد تعمیر کرچکی ہے ، اسی طرح زمینی و آسمانی آفات کے مواقع پر فلاحی کاموں کے سلسلے میں بھی دعوتِ اسلامی اپنی خدمات پیش کررہی ہے۔ پچھلے دنوں وطنِ عزیز ملک ِ پاکستان میں تھیلیسیمیا کے مریضوں کے لئے کئی اداروں کو خون کی ضرورت تھی ، ڈاکٹرز پریشان تھے ، خون کا بندو بست کرنا کافی مشکل ہوچکا تھا ، اسی اثنا میں شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ  نے تھیلیسیمیا سمیت خون کے دیگر امراض میں مبتلا مریضوں کو خون دینے کی ترغیب دلائی اور خون دینے والوں کے لئے دعا فرمائی ، ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے ملک بھر میں مختلف مقامات پر کیمپس لگائے ، جہاں عوام کے ساتھ ساتھ دعوتِ اسلامی کے کئی ذمہ داران نے بھی خون عطیہ کیا۔ تقریباً ایک سال میں دعوتِ اسلامی نے 40 ہزار سے زائد خون کی بوتلیں اداروں تک پہنچائیں۔

اللہ پاک دعوتِ اسلامی کو مزید ترقی و عروج عطافرمائے۔ اور بشمول تھیلیسیمیا تمام امراض کے مریضوں کو صحت و تندرستی نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نوٹ : تمام علاج اپنے طبیب(ڈاکٹر) کے مشورے سے کریں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* سندھ گورنمنٹ ہاسپٹل ، کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code