Book Name:Har Simt Chaya Noor Hay
یہاں تک کہ پاک وصاف اور معظم ومکرم حالت میں حضرت سیِّدُنا عبداللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ تک پہنچا۔
پھر جب اللہ پاک نے نورِ محمدی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو رفیعُ الشان صُلبوں سے بلند رُتبہ سیِّدہ آمنہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے بطنِ اَطہَر کی طرف منتقل فرمایاتواس منتقلی کے ساتھ ہی بڑی بڑی نشانیاں ظاہر ہونے لگیں۔ ساری مخلوق ایک دوسرے کو بشارتیں دینے لگی، زمین و آسمان میں اعلان کر دیا گیا:اے عرش! وقار و سنجیدگی کا نقاب اوڑھ لے۔ اے کُرسی! فخر کی زِرہ پہن لے۔ اے سِدرۃُ المنتہیٰ! خوشی سے جھوم جا۔ اے ہیبت اور رعب و دبدبہ کے ا نوار! تم بھی خوب روشن ہو جاؤ۔ اے جنّت!خوب آراستہ پیراستہ ہو جا۔اے محلات کی حُورو ! تم بھی بلندی سے دیکھو۔ اے رضوان (باغبانِ جنت) ! جنت کے دروازے کھو ل دے اور حُور و غِلماں کو سامانِ زینت سے آراستہ پیراستہ کر کے کائنات کو خوشبوؤں سے معطّر کر دے۔ اے مالک(داروغۂ جہنم)! جہنم کے دروازے بند کر دے۔ کیونکہ آج کی رات میری قدرت کے خزانوں میں چھپاہوا نور اور راز عبداللہ سے جدا ہو کر آمنہ کے بطن میں منتقل ہونے والا ہے اور جس گھڑی یہ نور منتقل ہو گا،اُسی لمحے میں اپنے محبوب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو مکمل صورت دے دوں گااوریہ لوگوں کے سامنے انسانِ کامل ظاہر ہو گا۔منقول ہے کہ نورِمحمدی کی منتقلی کی رات ہر گھر اور مکان میں نور داخل ہوگیا اور ہر چوپایہ محو ِکلام ہو گیا۔ حضرت سیِّدَتُناآمنہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا ارشاد فرماتی ہیں:”جب تک آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ میرے شکم میں تشریف فرما رہے ،میں نے کبھی درد واَلم،بوجھ یا پیٹ میں مروڑ محسوس نہ کیا۔ کامل نو (9) ماہ بعد آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ولادت ِباسعادت ہو گئی۔“(حکایتیں اور نصیحتیں، ص۴۶۸ تا۴۷۳ ملتقطاً)
حضرت بی بی آمنہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا خود فرماتی ہیں:جب سرکارِ نامدار، حبیبِ پروردگار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس کائنات میں تشریف لائے تو ایک نُور برآمد ہوا ،جس سے ہر شے روشن ہو گئی،یہاں تک کہ نُور کے