Book Name:Har Simt Chaya Noor Hay

تر ہو رہے ہیں ۔ یہاں تک کہ مجھے ایسا لگا یہ ستارے میرے اُوپر ٹُوٹ پڑیں گے۔پھر جب  سرکارِ نامدار، حبیبِ پروردگار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس کائنات میں تشریف لائے تو ایک نُور برآمد ہوا جس سے ہر شے روشن ہو گئی،یہاں تک کہ نُور کے سوا کچھ نظر نہ آتا تھا۔(الخصائص الکبری، باب ما ظہر فی لیلۃ مولدہ من المعجزات و الخصائص،۱/۷۸ )

گود میں عالمِ شباب حالِ شباب کچھ نہ پوچھ

 

گُلبنِ باغِ نور کی اور ہی کچھ اُٹھان ہے

    (حدائقِ بخشش،ص۱۷۹)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

نُورِمصطفےٰ اور چراغ کی روشنی

حضرت صفیہ بنت عبد المطلب  رَضِیَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں : حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی ولادت کے وقت میں حضرت سیدتنا آمنہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا  کی خدمت میں حاضر تھی ،میں نے دیکھا کہ حضورِاقدس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکا نُور، چراغ کے نور کو مات کر رہا ہے ، اس رات میں نے چند  علامات دیکھیں ۔٭جب حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمپیدا ہوئے تو فوراً سجدہ کیا۔٭جب آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے سجدے سے سر اُٹھایا تو بزبانِ فصیح فرمایا:’’لَاۤاِلٰہَ اِلَّا اللہُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللہِ ‘‘۔٭پورے گھر کو میں نے  آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے چہرۂ انور کے نُور سے روشن اور منور پایا۔٭میں نے چاہا کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو نہلاؤں لیکن ہاتفِ غیبی نے آواز دی کہ اے صفیہ !اپنے آپ کو  زحمت مت دے کیونکہ ہم نے اپنے محبوب کو پاک و صاف پیدا کیا۔٭ حُضورِ اقدس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ختنہ کیے ہوئے اور ناف بریدہ پیدا  ہوئے ہیں۔(شواہد النبوۃ ،رکن الثانی ، ص ۳۳ملخصًا)