Book Name:Har Simt Chaya Noor Hay

قیامت کے دن نہ دیکھ سکےگا۔عرض کی:وہ کون ہے جو آپ کو قیامت کے دن نہ دیکھ سکےگا۔ فرمایا:وہ بَخیل ہے۔پوچھا:بَخیل کون؟ارشادفرمایا:اَلَّذِیْ لَا یُصَلِّیْ عَلَیَّ  اِذْ سَمِعَ بِاِسْمِیْ،جس نے میر ا نام سُنا اور مجھ پر دُرُودِ پاک نہ پڑھا۔(القول البدیع،الباب الثالث فی التحذیر من ترک الصلاۃ  ۔۔۔الخ، ص۳۰۲)

علمائے کرام فرماتے ہیں: ہرمسلمان پر عمر میں ایک بار درود شریف پڑھنا فرض اور ہر مجلس میں جہاں بار بار حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا نام شریف لیا جائے ایک بار واجب ہے اور ہر بار(جب نام آئے تو درود پڑھنا )مستحب۔(مرآۃ المناجیح، ۲/۹۷)

سُوزَنِ گُمشُدہ ملتی ہے تبسُّم سے ترے

 

شام کو صُبح بناتا ہے اُجالا تیرا

    (ذوقِ نعت،ص۱۶)

مختصر وضاحت:یعنی ہمارے پیارے آقا،نور والے مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے مسکرانے سے ایسا نُور نکلتا جس کی روشنی میں کھوئی ہوئی سُوئی مل جاتی،گویا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سے نکلنے والا نور رات کی تاریکی کو دن کے اُجالے میں تبدیل کر دیتا تھا۔ 

درودِ پاک کے انوار

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس روایت سے معلوم ہوا کہ نبیِ اکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سراپا نور تھے اور آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے جسمِ انور سے نور کی کرنیں نکلتی تھیں۔

اللہ رے! تیرے جسمِ منوّر کی تابِشیں

 

اے جانِ جاں! میں جانِ تّجلا کہوں تجھے

    (حدائقِ بخشش، ص۱۷۴)

مختصر وضاحت:یعنی آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے نورانی جسم میں نور کی بھری ہوئی تجلیات کے کیا کہنے۔ اے میری جان کی جان(یعنی اے میرے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) میں تو آپ کو نور