Book Name:Har Simt Chaya Noor Hay

مرحبا یا مصطفی      مرحبا یا مصطفی      مرحبا یا مصطفی      مرحبا یا مصطفی

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بَیان کو اِخْتِتام کی طرف لاتے ہوئے سُنّت کی فضیلت،چند سُنّتیں اور آداب بَیان کرنے کی سَعَادَت حاصِل کرتا ہوں۔سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنّت نشان ہے:جس نے میری سُنّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔([1])

سینہ تِری سُنَّت کا مدینہ بنے آقا

 

جنّت میں پڑوسی مُجھے تُم اپنا بنانا

”جوتے پہننے کی“سُنتیں اور آداب

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آئیے!شیخِ طریقت،امیرِاہلسنَّت،بانئ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے ’’101 مَدَنی پُھول‘‘سے ”جوتے پہننے کی سنتیں و آداب“سُنتے ہیں۔چنانچہ فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ  ہے:٭جوتے بکثرت استعمال کرو کہ آدمی جب تک جوتے پہنے ہوتا گویا وہ سُوار ہوتا ہے۔(یعنی کم تھکتا ہے) (مُسلِم،ص۱۱۶۱،حدیث:۲۰۹۶)٭جوتے پہننے سے پہلے جھاڑ لیجئے تا کہ کیڑا یا کنکر وغیرہ ہو تو نکل جائے،٭پہلے سیدھا جوتا پہنئے پھر الٹا اور اُتارتے وَقت پہلے اُلٹا جوتا اُتارئیے پھر سیدھا۔ فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ:جب تم میں سے کوئی جوتے پہنے تو دائیں (یعنی سیدھی) جانب سے اِبتدا کرنی چاہیے اور جب اُتارے تو بائیں(یعنی الٹی)جانب سے اِبتدا کرنی چاہئے تا کہ دایاں(یعنی سیدھا) پاؤں پہننے میں اوّل اور اُتارنے میں آخِری رہے۔(بُخاری،۴/۶۵،حدیث:۵۸۵۵)نزھۃُ القاری میں ہے:مسجد میں داخِل ہوتے وقت حکم یہ ہے پہلے سیدھا پاؤں مسجد میں رکھے اور جب مسجد سے نکلے تو پہلے الٹا پاؤں نکالے۔ مسجد کے داخلے کے وقت اس حدیث پرعمل دشوار ہے۔٭اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نےاس کاحل یہ ارشادفرمایاہے:جب مسجدمیں جانا ہو تو پہلے اُلٹے پاؤں کو نکال کر جوتے پر رکھ لیجئے پھر



[1] مشکاۃ الصابیح،کتاب الایمان،باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،الفصل الثانی،۱/۵۵،حدیث:۱۷۵