Book Name:Har Simt Chaya Noor Hay
حقیقت میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ سر تا پا نور ہی نور تھے۔
روشن کر قبر بیکسوں کی |
| اے شمعِ جمالِ مصطفائی |
اندھیر ہے بے ترے مِرا گھر |
| اے شمعِ جمالِ مصطفائی |
آنکھوں میں چمک کے دل میں آجا |
| اے شمعِ جمالِ مصطفائی |
تاریک ہے رات غمزدوں کی |
| اے شمعِ جمالِ مصطفائی |
پُر نور ہے تجھ سے بزمِ عالم |
| اے شمعِ جمالِ مصطفائی |
(حدائقِ بخشش، ص۳۶۳)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
برکاتِ نبوت کا ظہور
چنانچہ منقول ہے کہ ولادت سے کچھ دن پہلے اصحابِ فیل کے ہلاک ہونے کا واقعہ پیش آنا،فارس میں غیر مسلموں کی ایک ہزار سال سے جلائی ہوئی آگ کا ایک لمحہ میں بجھ جانا، کسریٰ کے محل کا زلزلہ اور اس کے چودہ(14) کنگروں کا گر جانا،”ہَمدان“ اور”قُم“ نامی شہروں کے درمیان چھ میل لمبے چھ میل چوڑے ”بُحَیْرهٔ ساوَہ“ نامی دریا کا یکایک بالکل خشک(Dry) ہو جانا،حضورپُرنورصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی والدہ کے بدن سے ایک ایسے نور کا نکلنا جس سے ”بصریٰ“کے محل روشن ہو گئے۔یہ سب واقعات اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں جو حضورِاکرم،نورِ مجسمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی تشریف آوری سے پہلے ہی عالمِ کائنات کو خوشخبری دینے لگے۔ (المواھب اللدنية وشرح الزرقانی،ولادتہ...الخ، ۱/۱۶۷ ،۲۲۱،۲۲۸،۲۲۷)
مبارک ہو حبیبِ ربِّ اکبر آنے والا ہے |
| مبارک! انبیا کا آج افسر آنے والا ہے |