Book Name:Har Simt Chaya Noor Hay
رسول گویا سارا سال انتظار کرتے ہیں ۔اس مہینے کے آتے ہی دنیا بھر کے مسلمان اپنے محبوب آقا، دوعالم کے داتا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کایومِ ولادت بڑی شان وشوکت اور نہایت عزّت و احترام سے مناتے ہیں،رَبیعُ الْاوّل کا چاند نظر آتے ہی غلامانِ مصطفےٰ،عاشقانِ میلاد خوشی سے جھوم اُٹھتے ہیں،گویا ہر طرف بہار کا سماں ہوتا ہے، باغِ اُلفت لہلہانے لگتا ہے، دلوں کی کلیاں کِھلنے لگتی ہیں اور خوش نصیبوں کے لبوں پر نعتوں کے گجرے اوردُرود و سلام کی ڈالیاں سج جاتی ہیں، عاشقانِ رسول اپنے گھر، گلیاں،مکان، دکانیں اور بازار سجاتے ہیں اوراجتماعِ مِیلاد و محافلِ دُرود سے آنے والی صَلِّ عَلٰی کی صدائیں کانوں میں رس گھولتی ہیں اور ایسا کیوں نہ ہو کہ ماہِ ربیع الاول میں وہ نوروالے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَتشریف لائے، جن کے نور سے یہ کائنات روشن ہے، جن کے نور سے زمین و آسمان روشن ہیں،جن کے نور سے سورج اور چاند منور ہوئے ، جن کےنور سے تاروں اور کہکشاؤں میں روشنی ہے، جن کے نور سے ظلمتیں ختم ہوئیں، جن کے نور سے جہالت کے اندھیرے چھٹ گئے، جن کے نور سے گمراہوں کو راہ ِ ہدایت ملی اور وہ بھٹکے ہوئے لوگ اس نورِ مجسم،شفیعِ معظم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمسے نور کی خیرات پاکر چاند تارے بن کر خود نُور کی روشنیاں بانٹنے لگے۔ وہ نوروالے آقا، دوعالَم کے داتا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بارہ (12)ربیعُ الاول کو اس کائناتِ رنگ و بُو میں جلوہ فرما ہوئے۔
اللہ پاک کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ جس نے ہمیں ایک مرتبہ پھر بارہ (12)ربیعُ الاول کی مُقدّس نورانی رات نصیب فرمائی۔ آج کی رات وہ عظیم رات ہے جس میں تاجدارِ حرم، شہنشاہِ عرب و عجم، شافعِ اُمم، نورِ مجسم، رحمتِ عالم، نبیِ محتشم،شاہِ بنی آدم، سراپا جودو کرم، دافعِ رنج و الم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دنیا میں تشریف آوری ہوئی۔ آج کی رات وہ عظیم رات ہے جو تمام راتوں کی سردار ہے، آج کی رات وہ عظیم رات ہے جس میں مکانِ آمنہ سے ایسا نور چمکا جس سے مشرق و مغرب روشن (Bright) ہو