Book Name:Mojiza-e-Mairaj
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پىارے پىارے اسلامى بھائىو!واقِعۂ معراج ایسا واقعہ ہے جس سے ایمان کو تازگی ملتی ہے ، جو عاشقانِ رسول کے ایمان کی حرارت کا باعث بنتا ہے ، مہمانِ خدا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مَحَبَّت دِلوں میں مزید گہری ہوتی ہے ، کریم و مہربان آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مقام اور مرتبے کا پتا چلتا ہے ، بیان کردہ واقعے سے یہ بھی معلوم ہوا!اللہ پاک کے تمام نبی اپنی اپنی قبروں میں زندہ ہیں۔ تمام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلام بعدِ وفات بھی جہاں چاہتے ہیں تشریف لے جاتے ہیں ، اللہ پاک سب کچھ کرنے پر قادِرہے ، اللہ پاک جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں ہمارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا مرتبہ تمام مخلوق میں سب سے زیادہ ہے۔
واقِعۂ معراج کے ہر پہلو میں کئی حکمتیں ہیں ، حکیمُ الْاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے واقِعۂ معراج کی حکمتیں بیان فرمائی ہیں ، آئیے! ان میں سے3 حکمتیں سنتے ہیں :
(1)وہ تمام مُعْجِزَات اور دَرَجات جو انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کو الگ الگ عطا فرمائے گئے ، وہ تمام بلکہ اُن سے بڑھ کر(کئی مُعْجِزَات)حُضورِ پُرنور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو عطا ہوئے ، مثلاً حضرت مُوسیٰ ( عَلَیْہِ السَّلَام ) کو یہ دَرجہ مِلا کہ وہ کوہِ طُور پر جا کر رَبّ(کریم)سے کلام کرتے تھے ، حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام چوتھے آسمان پر بُلائے گئے اور حضرت اِدریس عَلَیْہِ السَّلَام جنت میں بُلائے گئے تو حُضُورِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو معراج کرائی گئی ، جس میں اللہ پاک سے کلام بھی ہوا ، آسمان کی سیر بھی ہوئی ، جنت و دوزخ کا مُعَائنہ بھی ہوا ، غرضیکہ وہ سارے مَرَاتِب جو انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلام کو جُدا جُدا ملے تھے ، ہمارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ایک ہی معراج میں سب کے سب طے کرا دئیے گئے۔ (شانِ حبیب