Book Name:Mojiza-e-Mairaj
والوں اور لوگوں کو معاف کرنے والوں کے لئے ہیں اور اللہ پاک اِحسان کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔ ([1])
ایک اور حدیثِ پاک میں ہے : سفر معراج کی سُہانی رات میں جنت کی سیر کرتے ہوئے تمام نبیوں کے امام صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے موتیوں سے بنے ہوئے گنبدکی طرح کے خیمے دیکھے جن کی مِٹّی مُشک تھی۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام سے پوچھا : “ اے جبریل! یہ کس کے لئے ہیں؟ “ عرض کی : اے مُحَمَّد(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)!یہ آپ کی اُمَّت کے اماموں اور مُؤذِّنوں کے لئے ہیں۔ ([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
احسانِ موسیٰ اور نمازوں کی ترغیب
اےعاشقانِ رسول!جو روایات ابھی ہم نے سُنیں ، ان سے ہمیں یہ ترغیب مل رہی ہے کہ ہم نہ صرف غُصّہ دبائیں اور دوسروں کو معاف کریں بلکہ جہاں بھی موقع ملے ، اہل ہونے کی صورت میں اِمامت بھی کرائیں اور اذان بھی دیا کریں ، اس کے ساتھ ساتھ نماز پڑھنے کی بھی عادت بنائیں۔ نماز ایک ایسی عبادت ہے جو اللہ پاک نے اپنے محبوب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو معراج کی راتمیں بطورِ تحفہ عطا فرمائی۔ چنانچہ جب رسولِ خدا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللہ پاک کا دِیدار کر کے واپس چھٹے آسمان پر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے پاس پہنچے تو وہ عرض کرنے لگے : حضورصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ربّ