Book Name:Mojiza-e-Mairaj
ہیں۔ (تو معراج کروانے میں)اللہ پاک کی مرضی یہ تھی کہ مالِک کو اس کی ملکیت دِکھا دی جائے۔ (شانِ حبیب الرحمن ، ص۱۰۷ ، ملتقطاًوملخصاً)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پىارے پىارے اسلامى بھائىو!سفرِ معراج میں ہمارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کئی عجائباتِ قدرت کو دیکھا ، اِس مبارَک سفر(Journey)کی ایک خاص بات یہ بھی تھی کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ربِّ کریم کی ایک عظیمُ الشّان نشانی یعنی جنت اور وہاں موجود نعمتوں کو بھی اپنی مبارک آنکھوں سے دیکھا ، کئی احادیثِ مبارَکہ میں آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان چیزوں کو بیان بھی فرمایا۔ آئیے! اس بارےمیں چار (4)روایات سنتے ہیں :
حضورنبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : (معراج کی رات)میراداخِلہ جنّت میں ہوا ، میں نے دیکھا اُس کے سنگریزے(یعنی چھوٹے چھوٹے پتھر)موتیوں کے اور اُس کی مِٹّی مُشک کی تھی ، ([1]) پھر میں نے نہریں دیکھیں ، ایک پانی کی جو تبدیل نہیں ہوتا ، دوسری دودھ کی جس کا ذائقہ نہیں بدلتا ، تیسری شراب کی جس میں پینے والوں کے لئے صرف لذّت ہے(نشہ بالکل نہیں) ، چوتھی نہر پاکیزہ اور صاف ستھرے شہد(Honey) کی۔ جنّت کے پرندے اُونٹوں کی طرح تھے ، اُس(جنت) میں اللہ کریم نے اپنے نیک بندوں کے لئے ایسے ایسے انعامات تیار کر رکھے ہیں ، جنہیں کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سُنا اور نہ کسی انسان کے دِل میں اِس کا خیال آیا۔ ([2])